مجلس محصورین پا کستان (پی آرسی) کے زیرِ اہتمام سقوط ڈھاکہ کی 46ویں پر سی پر ایک مجلسِ مذاکرہ بعنوان "محصورین کی منتقلی و آبادکاری ہمارا قومی فریضہ" معروف دانشور اور سابق سعودی سفارت کار ڈاکٹر علی الغامدی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان رائٹر ز فورم کے صدر انجینئر سید نیاز احمد مہمان خصوصی تھے ۔جبکہ ممتاز شخصیت میاں محمداسلم ،اسرار خان ،کشمیر کمیٹی جدہ کے رکن راجہ محمد زرین خان ،انجینئرز ویلفیئرفورم کے سید نصیر الدین، سید وصی امام ،الطاف الرحمن اورسید غضنفر حسن مہمانان ِ اعزای تھے۔سید مسرت خلیل نے کہاہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پرمحصورین کی پاکستان میں آبادکاری کا کام شروع کرے تاکہ سقوط ڈھاکہ کا تلخ باب بند ہوسکے۔ڈاکٹر علی الغامدی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ سقوط ڈھاکہ پوری امتِ مسلمہ کیلئے ایک سیاہ دن ہے۔ انھوں نے کہاکہ میں سقوط ڈھاکہ میں عسکری یا سیاسی غلطیوں کی نشاندہی نہیں کرسکتا لیکن یہ ضرور کہوںگاکہ1971کی جنگ بغیر کسی منصوبہ بندی کے لڑی گئی، اور پھر ہتھیار ڈالتے وقت محب وطن پاکستانیوں کی جان ومال کے تحفظ کے لئے دستاویز میں کوئی پابندی لگائی گئی جس سے بنگلہ دیش بننے کے بعد ہی مکتی اور فاتح جنتاکے ہاتھوںمحب وطن بہاریوں اور بنگالیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ بچے کھچے ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانی پچھلے 46سال سے بنگلہ دیشی کیمپوں میں بیکسی کی زندگی گذاررہے ہیں۔ محصورین کی حالتِ زار کی ذمہ دار پاکستان کی وہ تمام سیاسی اور عسکری مقتدرہ ہے جو بنگلا دیش بننے کے بعد آئیں۔ مہمانِ خصوصی انجینیئرسیدنیاز احمد نے ڈاکٹر غامدی کے خطاب سے اتفاق کیا ۔انھوں نے اشعار میں اور نثرمیںمحب وطن پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی کیا ۔ معروف دینی اسکالر اور رائٹر طارق محمو د نے سقوط ڈھاکہ کو المناک سانحہ قراردیا۔ انھوں نے کہا کہ اللہ اور رسول کے فرمودات کو نظرانداز کرنے کا نتیجہ ہے کہ آج ہمارے درمیان اتحاد نہیں ہے۔انھوں نے زور دیا کہ ہمیں عمل صالح، نماز میں صف بندی کو درست کرنے اور حلال ذرائع سے روزی کمانا چا ہیئے۔معروف ادبی شخصیت نوشاد عثمان نے شہدائے مشرقی پاکستان کو خراج ِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ 46سال سے ان کی پاکستان منتقلی میں کامیابی نہیں ہو سکی۔انھوں نے کہا محصورین کو پاسپورٹ جاری کیا جائے۔معروف سماجی رہنما شمس الدین الطاف نے تقریر کا آغاز عربی میں کیااور ڈاکٹر غامدی کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے1971کو جنگ میں شہید ہونے والے فوجی اور شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور محب وطن پاکستانیوں کو جلد پاکستان لاکر آباد کرنے کا مطالبہ کیا۔ محمد امانت اللہ نے بھی شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا سقوط ڈھاکہ کے اسباب میں معاشی اور سیاسی استحصال بھی ایک عنصر تھا۔انھوں نے کہا ایک المیہ سقوط ڈھاکہ کا ہے تو دوسرا المیہ اب تک محصور پاکستانیوں کو وطن میں لاکرآباد نہیں کیا گیا۔کنوینر سید احسان الحق نے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر الغامدی ،تمام مقررین اورشرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے مندرجہ ذیل قراردادیں منظورکرائیں۔ حکومت ِ پاکستان کشمیر میں ہونے والے ہندوستانی مظالم کو اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں میں اجاگر کرے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کروائے۔وہاں سے ہندوستانی فوج کا فوری انخلا کرائے۔ محصورین کی منتقلی و آبادکاری کے لیے فوری اقدامات کا اعلان کرے۔اور ڈھاکہ میں متعین پاکستانی ہائی کمیشن کیمپوں میں محصور ین کی جان ومال کی حفاظت اور ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔