لکھنؤ - - - - - الٰہ آباد ہائیکور ٹ نے مذہبی مقامات اور عمارتوں پر لاؤڈاسپیکر کے استعمال سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی پر سخت رخ اختیار کرتے ہوئے ریاست کی یوگی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے اور اس سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مساجد، منادر، گرجا گھر ، گردواروں اور دیگر سماجی عمارتوں پر جو اس وقت پوری ریاست میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہورہا ہے، ان کی تنصیب سے قبل کیا متعلقہ حکام سے اسکی اجازت لی گئی تھی؟ اگر ایسا نہیں تو ریاستی حکومت ان لاؤڈ اسپیکر سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی کے خلاف کیا اقدامات کر رہی ہے، اس کی تفصیل بھی پیش کی جائے ۔ ہائیکورٹ کی 2رکنی بنچ کے جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس عبدالمعین نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ صوتی آلودگی سے متعلق عدالت نے متعدد بار احکامات جاری کئے ہیں لیکن اسکے باوجود یہ مسئلہ ابھی تک برقرار ہے اور حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ہائیکورٹ کی مذکورہ بنچ نے جمعہ کو یہ نوٹس درخواست گزار موتی لال یادو کی پٹیشن پر سماعت کے دوران جاری کیا۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ مذہبی مقامات اور سماجی عمارتوں پر موجود لاؤڈ اسپیکروں کو فوراً ہٹانے کا حکم جاری کیا جائے کیونکہ انکے استعمال سے صوتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ صوتی آلودگی قانون 2000کو اترپردیش میں بھی یقینی بنانے کا حکم جاری کیا جائے۔سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں سے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے معاملے نے سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کا دھیان اپنی طرف رجوع کیا ہے۔ بنچ نے آگے کہا کہ پہلی نظر میں اس سے جڑے قوانین کو نافذ کرانے میں متعلقہ حکام کی اہلیت او رجواب دہی کا فقدان سامنے آتا ہے۔ ہائیکورٹ نے ریاست کے پرنسپل سیکریٹری(داخلہ) اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کے چیئرمین کو نجی سطح پر اپنا حلف نامہ داخل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔