شاہی فرمان عوامی امنگوں کا ترجمان
اتوار 7جنوری 2017ءکو سعودی اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے۔
نئے شاہی فرامین سعودی عوام کے حالات کے ادراک ،ضرورتوں کی تکمیل ، امنگوں کے حصول اور باعزت زندگی کی فراہمی سے متعلق قیادت راشدہ کے جذبے کے ترجمان ہیں۔ شاہی فرامین کے اجراءنے ایک بار پھر یہ بات اجاگرکردی کہ قیادت اور وفادار عوام کے درمیان گہری ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں ہر حال میں ہر سطح پر ایک دوسرے کے ہمدم و ہمساز ہیں۔
ہماری قیادت تمام امور میں صاف گوئی، انصاف پسندی اور شفافیت کو اپنی پہچان بنائے ہوئے ہے۔ ہماری قیادت اپنے وفادار عوام کو باعزت زندگی کی فراہمی میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیتی۔
شاہی فرامین نے معاشرے کے تمام طبقوں کا احاطہ کیا ہے۔ اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقے اقتصادی ڈھانچے کی تنظیم نو کے تحت کئے جانے والے ضروری اقدامات کے نتائج سے نمٹ سکیں، معاشی اخراجات میں اضافے کا بوجھ بہتر شکل میں اٹھاسکیں۔ اصلاحات اورترقی کی شاہراہ کی ہر رکاوٹ کو عبور کرسکیں۔ انکا معیار معیشت متاثر نہ ہو اور سعودی معاشرہ خوشحالی اور فارغ البالی کی منزل کی جانب رواں دواں رہے۔
سعودی حکومت نے 978ارب ریال کے اخراجات پر مشتمل مملکت کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ جاری کیا۔ حساب المواطن پیش کیا۔ خدمات کو بہتر بنانے کا اہتمام کیا۔ مملکت کے تمام علاقو ںمیں ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کا اہتمام کیا۔ نجی شعبے کو 72ارب ریال کا ترغیبات پیکیج دیا تاکہ سرکاری سیکٹر کیساتھ ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ میں اسکی شراکت مضبوط ہو۔
شاہی فرامین کے تحت سالانہ الاﺅنس بحال کیاگیا۔ مہنگائی الاﺅنس کا فیصلہ کیا گیا۔ سرکاری ، شہری و عسکری ملازمین کو اس میں شامل کیا گیا۔ علاوہ ازیں ریٹائر ملازمین ، سماجی کفالت کے فیض یافتگان کو بھی مدنظر رکھا گیا۔ محاذ ِجنگ پر موجود فوجیو ںکیلئے 5ہزار ریال کا پیکیج مقرر کیا گیا۔ طلباءو طالبات کے اسکالر شپ میں 10فیصد کا اضافہ کیا گیا۔ نجی صحت خدمات اور نجی اسکولوں سے فائدہ اٹھانے والے شہریوں کی جانب سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا بوجھ سرکاری خزانے پر ڈالدیاگیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پہلی بار مکان خریدنے والے شہری پر آنے والے 850ہزار تک کے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی ذمہ داری بھی سرکاری خزانے کے سپرد کردی گئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭