کراچی (صلاح الدین حیدر .۔۔۔بیورو چیف) کراچی میں پولیس مقابلوں میں اب تک کئی افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ اس سوال کا جواب معاشرہ ڈھونڈنا چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ آخر پاکستان جو اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا تاکہ وہاں انصاف کا بول بالا ہو وہاں درندگی آج اپنے پورے عروج پر کیوں ہے؟ 7سالہ زینب پر جسمانی تشدد اور قتل کا معاملہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ 4باوردی پولیس اہلکاروں نے ایک نوجوان کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ انکا قصور کیا تھا؟ یہ تو معلوم نہیں لیکن جس کار میں وہ سوار تھے۔ اس میںسے ایک لڑکی رکشے میں بھاگ گئی۔ واقعہ کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاﺅسنگ سوسائٹی میں پیش آیا۔ ڈی آئی جی پولیس کا کہناتھا کہ قتل کرنے والے چاروں اہلکار تحویل میں لے لئے گئے ہیں اور تفتیش جاری ہے لیکن واقعہ اتنا سنگین تھا کہ لوگ حواس باختہ ہیں کہ آخر انکی جان و مال و عزت محفوظ ہے یا نہیں؟ جب قانون کے رکھوالے ہی قانون شکنی پر اتر آئیں اور بھیڑیوں کا روپ اختیار کرلیں تو پھر کون انکا پرسان حال ہوگا؟ پاکستان مسائلستان بلکہ جرائمستان بنتا جارہا ہے جس نے نت نئے سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ اب کیا کوئی باعزت خاتون یا لڑکی رات کے 10بجے کے بعد شادی یا کسی اور تقریب میں جانے کی ہمت کریگی؟ یہ بہت اہم سوال ہے جسکا جواب ابھی تک نہیں مل سکا۔ زینب کے قاتل اتنے دنوں بعد بھی گرفتار نہیں ہوسکے تو کیا پولیس مجرموں سے ملی ہوئی ہے۔