جدہ.... گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل کی ہدایت پر بنو سعد کے علاقے میں ”شجرة رسول“ سمیت4 مقامات ختم کردیئے گئے۔ یہ فیصلہ مشرکانہ رسوم کے خاتمے کیلئے کیا گیا۔میسان کمشنری میں بنو سعد کا علاقہ طائف شہر سے 75کلو میٹر جنوب میں واقع ہے جہاں ایک دیو ہیکل درخت کے حوالے سے یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اسکا تعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے داد اعبدالمطلب نے اس وقت کے رواج کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبچپن میںبی بی حلیمہ السعدیہ کے حوالے کیا تھا اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی برس گزارے ۔ کہا جارہا تھا کہ اس درخت کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کا ایک حصہ گزرا۔ عمرے پر آنے والے لوگ اس درخت کی زیارت کیلئے جا تے تھے اور وہاں مشرکانہ رسوم بڑے پیمانے پر انجام دی جارہی تھیں۔ گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے مذکورہ درخت سمیت دیگر 3مقامات کو ختم کردینے کا حکم جاری کیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے گورنریٹ اور دیگر اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم نے مذکورہ مقامات کو ختم کر دیا تاکہ بدعت نہ پھیلے ۔ اس حوالے سے گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے کہا کہ انہوںنے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ان مقامات کو مسمار کیا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس درخت کو کٹوانے کا حکم دیا تھا جس کے نیچے بیعت رضوان کا تاریخی واقعہ ہو ا تھا ۔ وزارت اسلامی امور مکہ مکرمہ کے ڈائریکٹر جنرل شیخ علی صالح العبدلی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے توحید اور سنت کی فتح ہوئی اور اسلامی خصوصیات کو تحفظ ملا ہے۔ اسلامی فقہ اکیڈمی کے ماہر ڈاکٹر حسن سفر نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جس میں ایسے مقام کی جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچپن گزارا ہو یا ایسا درخت جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہے ہوں یا گزرے ہوں، اس سے تبرک کی کوئی ہدایت کی گئی ہو۔واضح رہے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائر ل ہو ئی تھی جس میں مختلف ممالک سے آنے والے مرد و خواتین معتمرین کو بنو سعد کے علاقے میں اس درخت کو چومتے اور اپنے کپڑوںکو درخت سے رگڑتے دکھایا گیا تھا ۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی وڈیو گورنر ہاﺅس تک پہنچی جہاں سے بدعت کو روکنے کےلئے فوری احکامات جاری کئے گئے۔