خالد السلیمان ۔ عکاظ
امریکہ کے بزر گ سیاستدان ڈینس روس نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون شائع کرکے مغربی دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت سعودی اصلاحات کی تائید و حمایت کرے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی ہے کہ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت مملکت میں برپا کی جانے والی تبدیلیوں کی پذیرائی نہ کرنے والے سعودی نہیں بلکہ غیر ملکی ہیں۔
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان نے داﺅس اکنامک فورم میں شرکت کے موقع پر مغربی دنیا کی نکتہ چینیوں اور سعودی عرب میں لائی جانے والا اصلاحات اور تبدیلیوں کی بابت مغربی ممالک کے شکوک و شبہات پر تنقید کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا ”آپ لوگ ہم سے ہمیشہ اصلاحات اور تغیرات کے مطالبے کرتے رہے اور جب ہم نے اصلاحات اور تغیرات کا سلسلہ شروع کیا تو آپ لوگوں نے شکوک و شبہات پیدا کرنے شروع کردیئے“۔
ایک امریکی مصنف و کالم نگار نے اصلاحات کی بدولت بدلتے ہوئے سعودی عرب کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحات یافتہ سعودی عرب کے ہوتے ہوئے مشرق وسطیٰ زیادہ مستحکم ہوگا اور اس کا مستقبل ایسی صورت میں انارکی والا ہوگا جبکہ سعودی عرب میں اصلاحات نہ لائی جارہی ہوں۔
درحقیقت سعودی عرب عدم استحکام کے شکار مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ مستحکم اور مضبوط ملک ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جتنے طوفان آئے سعودی عرب ان سے باہر نکل آیا۔ مملکت نے درپیش فوجی و اقتصادی چیلنجوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ گزشتہ کئی عشروں کے دوران مملکت کا ریکارڈ یہی رہا ہے لہذا عالمی برادری کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ سعود ی عرب طاقتور ہو، مستحکم ہو ، کامیاب ہو ،تاکہ مشکلات سے دوچار خطے کے امن و استحکام کے تحفظ میں مثبت و علاقائی کردارادا کرسکے۔
اگر عالمی برادری مشرق وسطیٰ کو ہنگاموں کی بھول بھلیوں سے نکالنا چاہتی ہے تو ایسی حالت میں اسے مملکت میں آنے والی اصلاحات اور تبدیلیوں کی حمایت کرنا ہوگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭