حیدرآباد میں تجارت کرنا لوہے کے چنے چبانے کے برابر،کانگریس کے رہنما کا کمیونٹی سے اظہار خیال
جدہ( امین انصاری ) حیدرآباد دکن واپس جانے والے تارکین وطن کو حصول معاش کیلئے سخت چیلنجوںکا سامنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار کانگریس آئی کے سینیئر قائد خلیق الرحمان نے حیدرآبادی کمیونٹی کے وفد سے ملاقات میں کیا۔وفد میں مرزا قدرت نواز بیگ ، محمد یوسف وحید،عبدالرحمن بیگ ، اطہر علی اور دیگرموجود تھے ۔ خلیق الرحمن نے کہا کہ سعودی عرب کے خوشگوار اور منظم ماحول میںکئی دہائیوں تک اپنی زندگی بسرکرنے کے بعد وطن عزیز کی بے یقینی صورتحال والی زندگی سے ہم آہنگ ہونے میں تارکین کو وقت درکار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں تجارت کرنا لوہے کے چنے چبانے کے مصداق ہے ۔ایک سوال پر کہ یہاں سے جانے والا شخص روز مرہ کے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے کیا کرے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیںسب سے پہلے واپس ہونے والے این آر آئی کا ڈیٹا تیار کرنا ہوگا ۔پھر ہم خیال لوگوں کو ساتھ لیکر یونٹ بنائیں اور مشترکہ طور پرتجارت کو فروغ دیں۔اس کے علاوہ " ای سیوا " می سیوا" جیسے آفس قائم کرکے خود روزگار کا اہتمام کریں ۔ایک اور سوال پرانہوں نے کہا کہ اگر گلف کے این آر آئیز حکومت سے کوئی امید رکھتے ہیں تو یہ ان کی خواب خیالی ہوگی کیونکہ ایسا کوئی سیل نہ اب ہے اور نہ ہی پہلی حکومتوں میں رہا ہے ۔ حکومت اگر کسی کو این آر آئی سمجھتی ہے تو وہ یورپ، امریکہ ،کینڈا جیسے خلیجی ممالک کے تارکین ہیں ۔ انہوں نے اسمال اسکیل انڈسٹری کیلئے لون لینے کے حوالے سے کہا کہ بینک سے لون لینا بھی "جوئے شیر "ہے ۔ ہندوستانی مسلمانوں کے سیاسی مستقبل پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیکولر پارٹیوں کاساتھ دینا ہوگا ۔ فاشسٹ اور فرقہ پرست عناصر سے بچنے اور سیاسی تدبر کو بیدار کرنے پر کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ 2019 ءکا الیکشن تمام سیکولر ہندوستانیوں کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ہمیں اپنے ووٹ کا استعمال انتہائی سمجھداری سے کرنا ہوگا ۔