Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے ایٹم بم بنایا تو پیچھے نہیں رہینگے، محمد بن سلمان

ریاض.... ولی عہد ووزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر ایران ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کرے گا تو سعودی عرب بھی اس میدان میں پیچھے نہیں رہ سکتا۔ ہم بھی انتہائی تیزی سے ایٹم بم تیار کرلیں گے۔ وہ امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی معیشت ایران کی معیشت سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ ایران کا معیشت کا سعودی عرب کی معیشت سے کوئی مقابلہ نہیں۔ ایران ، سعودی عرب کا ہمسر نہیں نہ ہی اس کی فوج اسلامی ممالک کی ٹاپ 5فوجوں میں شمار ہوتی ہے۔انہوں نے خامنہ ای کو ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ہٹلر کی خطرناکی کا اندازہ اس وقت تک نہیں ہوا جب تک کہ ہٹلر کے ہاتھوں دنیا تباہ نہیں ہوئی۔ یہی چیز ہم دوبارہ مشرق وسطیٰ میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ واضح رہے کہ ولی عہد کے دورہ امریکہ کی مناسبت سے امریکی نیوز چینل سی بی ایس نیوز نے ریاض میں ان سے ملاقات کرکے مشہور پروگرام ”60منٹ“ کے لئے تفصیلی انٹرویو لیا۔ سی بی ایس نے ولی عہد کے بارے میں کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے طاقتور ترین رہنماﺅںمیں سے ہیں۔ مذکورہ انٹرویو 18مارچ کو آن ایئر ہوگا۔ انٹرویو کی چند جھلکیاں سی بی ایس نیوز نے جاری کی ہیں۔ ولی عہد نے اپنے انٹرویو میں سعودی امریکی تعلقات کے علاوہ یمن میں جاری جنگ کے متعلق بھی تفصیلی گفتگو کی۔ سی بی ایس کی خاتون صحافی نورہ اوڈونیل نے ولی عہد سے سوال کیا کہ سعودی عرب اور ایران صدیوں سے ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ آخر یہ تنازع کیوں ہے۔ کیا یہ اسلام کی جنگ ہے۔ ولی عہد نے کہا کہ ایران کی فوج مسلم دنیا کی 5بڑی فوجوں میں شامل نہیں۔ سعودی معیشت ایران کی معیشت سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔ ایران، سعودی عرب کے کسی بھی طور مساوی نہیں۔ خاتون صحافی نے کہاکہ میں نے دیکھا ہے کہ آپ نے آیت اللہ خامنہ ای کو مشرق وسطیٰ کا نیا ہٹلر قرار دیا ہے۔ ولی عہد کا جواب تھا کہ ”بالکل“۔ خاتون صحافی نے پوچھا کہ آخر کیوں؟ شہزادہ محمد بن سلمان نے جواب دیا کہ کیونکہ وہ اپنی مملکت کا پھیلاﺅ چاہتے ہیں۔ وہ اسی طرح مشرق وسطیٰ میں اپنے پروجیکٹ قائم کرنا چاہتا ہے جس طرح کہ ہٹلر اپنے دور میں ملک کو توسیع دینا چاہتا ہے۔ دنیا اور یورپ میں متعدد ممالک کو اس وقت تک ہٹلر کی خطرناکی کا احساس نہیں ہوا جب تک کہ یہ سب کچھ نہ ہوگیا۔ میں نہیں چاہتا کہ اس طرح کے واقعات مشرق وسطیٰ میں پیش آئیں۔ ولی عہد نے اس انٹرویو میں وسیع تر موضوعات پر اظہار خیال کیا۔ خاتون صحافی نے انٹرویو کے سلسلے میں سعودی عرب میں ایک ہفتہ گزارا۔ انہوں نے ولی عہد سے یمن اور ایران کی خانہ جنگی میں ان کے ملک کے کردار اور امریکہ کیساتھ سعودی عرب کے تعلقات پر بھی سوالات کئے۔ ولی عہد نے کرپشن کے خلاف کریک ڈاﺅن کے بارے میں بھی سوالات کے جوابات دیئے۔

شیئر: