واشنگٹن .... امریکہ میں متعین سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ایرانی رجیم مختلف ممالک میں مسلسل دہشتگردی کی کارروائیوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ۔ شام ، لبنان ، عراق اور یمن میں ایران دہشتگردوں کو اسلحہ اور دیگر وسائل کے علاوہ رقم فراہم کر کے انہیں اس قسم کی کارروائیوں کی جانب لے جارہا ہے جو درحقیقت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ شہزادہ خالد بن سلمان نے مختلف ٹویٹس میں یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے مملکت پر میزائل حملہ کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حوثیوں کو بیلسٹک میزائل ایران مہیا کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے دہشتگردوں کو اسلحہ او رمیزائل فراہم کر رہا ہے ۔ شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹس میں مزید کہا کہ ایران کی قتل و غارت گری اور دہشتگردی سے ایران کی تاریخ بھر ی پڑی ہے۔ ایران نے 1994 میں بیونس آئرس میں بم دھماکوں کی سازش کی ۔ 1996 میں الخبر میں دہشتگردی کے حملے کروائے اور 2003 میں ریاض میں بم دھماکوں میں بھی ایران ملوث رہا تھا ۔ سعودی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں قتل کرانے کی سازش کی تھی جو ناکام رہی ۔ اسی طرح کی سازش کے ذریعے ایران نے لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کو بیروت میں بم دھماکے میں قتل کروایا تھا ۔یورپی دار الحکومتوں میں اپنے سیاسی مخالفین کو قتل کروانا اور دہشتگردملیشیاﺅں کو رقوم اور ہتھیار مہیا کرنے میں ایران روز اول سے ہی مصروف عمل رہا ہے ۔ شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ خطے کو تنازعات سے ختم کرنے اور مستقل امن بحال کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے جس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے کہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزیوں پر ایران کا کڑا احتساب کیا جائے اور اس سے تمام کارروائیوں کا حساب لیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثیوں نے اب تک سیکڑوں میزائل سعودی عرب کی جانب داغے ہیں اس کے علاوہ حوثی یمن میں اپنے مخالفین کا قتل عام کرانے میں مصروف ہیں ۔ درحقیقت حوثی اور انکے حامی خطے میں قیام امن کی ہر کوشش کو سبوتاژ کرتے ہوئے تنازعے کو طول دینے کے لئے کوشاں ہیں ۔ شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ عالمی برادری کے سامنے تمام حالات واضح ہو چکے ہیں اب بین الاقوامی سطح پر ایران کے کڑے محاسبے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی قوانین کے تناظر میں ان خلاف ورزیوں کانوٹس لیاجائے ۔ انہو ںنے مزید کہا کہ دوست اور دشمن گزشتہ روزکی کارروائیوں ( سعودی عرب کی جانب حوثیوں کے میزائل حملے ) سے باخبر ہیں اور سب کچھ دیکھ رہے ۔