عبیر خالد ۔ الوطن
انٹرنیٹ پر جعلی اکاﺅنٹ اور دھوکہ دہی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ دنوں برطانوی اخبار گارجین میں ر پورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ پہلے انٹرنیٹ صارفین میں سے 25فیصد جعلی اکاﺅنٹ رکھتے تھے۔ اب انکی تعداد گزشتہ 4سالوں کے دوران بڑھ کر 50فیصد ہوگئی ہے۔آپ اندازہ کریں کہ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں سے آدھے جعلی اکاﺅنٹ رکھتے ہیں۔ اس سے دھوکہ دہی کے واقعات میں بھی اسی قدر اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیٹ پر جعلسازی صرف فرضی ناموں تک محدود نہیں بلکہ دنیا کی بڑی اور معروف کمپنیاں بھی اپنے فالووَرز ، ویورز اور کمنٹس میں بھی جعلسازی کررہی ہیں۔ اخبار کے مطابق انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیاں اپنے صارفین کے نجی کوائف اور ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔ صارفین کو معلوم نہیں ہوتا کہ بڑی کمپنیاں انکی نگرانی کررہی ہیں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق سوشل میڈیا ذرائع ایجاد کرنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیاں صارفین کی نجی معلومات تک پہنچے کے بعد اس نتیجے پر پہنچیں کہ انٹرنیٹ صارفین ایک دوسرے سے رابطہ رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس سے سوشل میڈیا ذرائع متعارف کرائے گئے۔ دوسرے لفظوں میں کہا جائے تواسکا مطلب یہ ہوگا کہ سوشل میڈیا ذرائع کی ایجاد دراصل انٹرنیٹ صارفین کی نجی معلومات کی نگرانی کا نتیجہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انٹرنیٹ بہت سارے معاشرتی مسائل کی جڑ بنا ہوا ہے۔ ماہرین نے انٹرنیٹ کے 12منفی اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔ ان میں سے سب سے بنیادی منفی اثر یہ ہے کہ لوگوں کا آپس میں سماجی رابطہ ختم ہوگیا ہے۔ نجی زندگی کا تصور ختم ہوچکا ہے۔ اخلاقی اقدار ختم ہوتی جارہی ہیں۔ لوگ ایک مجلس میں بیٹھنے کے باوجود ایک دوسرے سے اجنبی ہوتے ہیں۔ ہر ایک نے اپنی فرضی دنیا قائم کررکھی ہے۔ انٹرنیٹ ایجاد کرنے والے انجینیئروں میں سے ایک ماہر نے واضح کیا ہے کہ انٹرنیٹ فرضی دنیا نہیں بلکہ ہماری اپنی دنیا کی عکاسی کررہی ہے۔
بنیادی سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے بہت ساری چیزیں آسان ہوگئی ہیں لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ انٹرنیٹ نے ہم سے ہماری نجی زندگی سلب کرلی ہے،معاشرے کے اخلاقی و قانونی ضوابط کی دھجیاں اڑا دی ہیں ،جو آزادی انٹرنیٹ صارفین کو حاصل ہے، اس کے کیا ضوابط ہیں؟ انٹرنیٹ استعمال کرنے والا کس ضابطہ¿ اخلاق کا پابند ہوتا ہے؟ سوشل میڈیا ذرائع نے معاشرے کی اقدار میں کس چیز کا اضافہ کیا ہے؟امید ہے کہ انٹرنیٹ کی عالمی کمپنیاں اور سوشل میڈیا ذرائع کے مالکان صارفین کیلئے ضابطہ اخلاق متعارف کرائیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صارفین اسکی پابندی کریں گے؟
٭٭٭٭٭٭٭٭