سعودی عرب اور بوئنگ میں طیارہ سازی کی مقامی صنعت کیلئے معاہدے پر دستخط
سیاٹل.... ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان اپنے دورہ امریکہ کے دوران چوتھے بڑے اسٹیشن سیاٹل پہنچے جہاں انہوںنے متعدد اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور کئی منصوبوں کو حتمی شکل دی ۔ امریکی شہر سیاٹل کو سیاحت و معیشت کے علاوہ جدید عصری تقاضوں کا حامل شہر بھی کہا جاتا ہے ۔ سیاٹل میں 5 سو سے زائد جدید ٹیکنالوجی کی کمپنیاں موجود ہیں جن میں طیارہ سازی کی صنعت کے لئے معروف بوئنک ، مائیکروسافٹ اور امازون شامل ہیں ۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس سے خصوصی ملاقات کی ۔ولی عہد نے سیاٹل میں معروف امریکی کمپنی امازون کے بانی اور آپریشنل ڈائریکٹرجیف بیزوس سے ملاقات کی ۔ مملکت کے مستقبل کے وژن 2030 کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا ۔ اس موقع پر امریکہ میں سعودی عرب کے سفیرشہزادہ خالد بن سلمان اور ولی عہد کے وفد میں شامل اہم عہدیدار موجود تھے ۔ دریں اثناءالریاض اخبار کے مطابق ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے دورہ سیاٹل کے موقع پر مملکت میں حربی طیارہ سازی کی صنعت کے قیام کے حوالے سے معاہد وں کو حتمی شکل دی ۔ اس موقع پر بوئنک کمپنی مملکت کے سعودائزیشن کے قانون کے تحت 55 فیصد نیشنلائزیشن کے اصول کے تحت فکسڈ ائیر ونگز اور عمودی ہیلی کاپٹروں کی اصلاح و مرمت کی صنعت قائم کرے گی ۔معاہدے میں مزید کہا گیا کہ بوئنگ کمپنی طیاروں میں اسلحہ لوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی بھی سعودی عرب کو منتقل کرے گی ۔ اس کے علاوہ مملکت میں طیاروں اور دیگر آلات حرب کے اسپیئرپارٹس کی مستقل بنیادوں پر فراہمی کو یقینی بنا یا جائیگا ۔ واضح رہے یہ معاہدے مملکت کے وژن 2030 کے تحت کئے جارہے ہیں انکا اصل ہدف مملکت کو عصری تقاضوں کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنا ہے ۔ سعودی کمپنی برائے عسکری مصنوعات اور بوئنک کمپنی کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کئے گئے ۔ مملکت کی جانب سے سعودی کمپنی برائے عسکری مصنوعات کے احمد الخطیب جبکہ بوئنک کمپنی کے نگران اعلی ڈینیس منلمبرگ نے معاہدے پر دستخط کئے ۔ اس موقع پر ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود تھے ۔ بوئنک کمپنی کے نگران اعلی نے ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کو کمپنی کا تفصیلی دورہ کرایا ۔طیارہ سازی کے تمام مراحل سے آگاہ کیا ۔ واضح رہے فضائی عسکری آلات کی اصلاح و مرمت کے حوالے سے کئے جانے والے معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کا حجم 450 ملین ڈالر تک متوقع ہے جس کے ذریعے 2030 تک مملکت میں 6 ہزار سے زائد سعودیوں کو روزگار ملے گا ۔ منصوبے کا مجموعی ریونیو 22 ارب ڈالر کے قریب ہوگا ۔