ڈاکٹر شملان یوسف العیسیٰ ۔ الشرق الاوسط
ان دنوں کویت میں یہ گرما گرم بحث چل رہی ہے کہ آیا کویتی ریاست عصری انداز کی ہو جس کا حکمراں آئینی اور قانونی ہو یا مذہبی ریاست کی شکل اختیار کی جائے جسے سیاسی اسلام کے علمبردار خود پسند عناصر کنٹرول کریں۔
اس مسئلے نے تقریباً ایک ماہ قبل اس وقت سر اٹھایا جب کویت کی وزارت اوقاف نے سرکاری مساجد کے خطیبوں کو مشترکہ خطبہ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی۔ سول سوسائٹی کے کرتا دھرتا یہ خطبہ سن کر سکتے میں آگئے ۔ انہوں نے محسوس کیا کہ سرکاری مساجد کا خطبہ یونیورسٹی میں پڑھائے جانے والے علمی نظریات کی مخالفت پر مشتمل ہے۔ خطیبوں نے ڈارون کے نظریہ ارتقا کی دھجیاں بکھیری ہیں۔ حجاب کی پابندی نہ کرنے والی کویتی خواتین پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ فلسفیانہ علوم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پردے کی پابندی نہ کرنےوالی خواتین کو دین سے خارج کردیا گیا اور ان پر مغربی ممالک کی اندھی تقلید کی پھبتی کسی گئی۔
اس مذہبی خطبے نے کویت کی سول سوسائٹی ، سوشل میڈیا اور صحافت کو مشتعل کردیا۔ ہر ایک نے وزارت اوقاف اور اسکے وزیر پر غصے کا جام الٹ دیا۔ کویت میں خواتین کی انجمنوں نے پردے کی پابندی نہ کرنے والی خواتین پر بلا وجہ سنگین نکتہ چینی پر حیرت کا اظہار کیا۔ وزارت اوقاف نے سڑکوں پر بڑے بڑے اشتہاری بورڈز نصب کرائے جن پر تحریر تھا کہ حجاب سے میری زندگی بھلی لگتی ہے۔ بورڈز پر سرکاری خزانے سے بے تحاشا دولت خرچ کی گئی۔
کویتی معاشرے میں حجاب اختلاف کا موضوع تھا اور ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ حکومت ایسے دھماکہ خیز سماجی مسائل میں کیوں دخل دیتی ہے۔ ماضی میں حکومت اور اسلامی جماعتوں کے درمیان صلح جوئی کی پالیسی ہمارے لئے قابل قبول تھی۔ حکومت سے ان کو ووٹ درکار ہوتے تھے مگر اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ انتہا پسندانہ دہشتگرد جماعتوں خصوصاً داعش کے سر ابھارنے کے بعد ماحول بدل چکا ہے۔ پوری دنیا انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف سرگرم ہے۔ خود کویت اس مہم میں شریک ہے۔
سوال یہ ہے کہ سیاسی اسلام (الاخوان المسلمون) فی الوقت یہ مسئلہ کیوں ابھار رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ کویت میں جمہوریت کے نئے تجربے اور سول سوسائٹی کا گلا گھونٹنے کے درپے ہیں۔ دوسری جانب ایک اور سوال اٹھتا ہے اور وہ یہ ہے کہ سول سوسائٹی کو الاخوان کے اس امر سے کیا کچھ فائدہ پہنچا یا، اس سے اسکا اثر و نفوذ محدود ہوا۔ ایسا لگتا ہے کہ پہلی بار سیاسی اسلام کی علمبردار اسلامی جماعتوں کے خلاف کویت کے تمام گروپ متحد ہوگئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭