بدھ 25اپریل 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
سعودی عرب کی ہوشمند قیادت عوام کے تمام طبقوں کے درمیان ہم آہنگی او رہمسازی کیلئے قومی مکالمے پر غیر معمولی توجہ دے رہی ہے۔ کنگ عبدالعزیز قومی مکالمہ مرکز نے قومی مکالمے کو سعودی عوام کی شناخت بنانے کیلئے بڑی جدوجہد کی ہے۔ اس حوالے سے اس نے وطن عزیز کے تمام علاقوں میں قومی مکالمہ پروگرام کرکے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے معاشرے کی فلاح و بہبود ، قومی ہم آہنگی کے فروغ اور مکالمہ کلچر کی ترویج کے سلسلے میں شاہ عبدالعزیز مرکز کی اہمیت اور اس کے کردار پر زور دیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہ سلمان نے قومی مکالمے کی اہمیت اسکے پاکیزہ مقاصد کی خاطر اجاگر کی ہے۔ شاہ سلمان کی یہ تاکید معاشرے کے تمام تربیتی ، تعلیمی اور آگہی اداروں کے نام ایک پیغام ہے۔ پیغام یہ ہے کہ قومی مکالمہ کلچر کو جدید ٹیکنالوجی کے دور میں فروغ دیا جائے۔ سوشل میڈیا اور فرضی دنیا کے نیٹ ورک سے پورا فائدہ اٹھایا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ قومی مکالمے کے کلچر کو عام کرنابڑا چیلنج ہے۔
قومی آگہی سعودی عوام کی سرشست میں داخل ہے۔ سعودی عرب مذاہب عالم کے پیرو کاروں اور دنیا بھر کی تہذیبوں سے منسلک افراد کے درمیان تمدنی مکالمے کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہے۔ سعودی عرب کی اس کوشش کا محرک دین اسلام کی پاکیزہ اقدار ہیں۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ شدت پسندی ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے افکار کے آگے ناقابل تسخیر دیوار قائم کردی جائے۔دنیا بھر کے مذاہب اور تہذیبو ںسے تعلق رکھنے والوں کے درمیان مشترکہ اقدار کو مضبوط کیا جائے۔ ایسا ہوگا تب ہی بہتر دنیا قائم ہوگی۔ پرامن بقائے باہم اور روا داری کی قدروں کے علمبردار لوگ ہر سو نظرآئیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭