سعودی عرب کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو ذہن میں سب سے پہلے مقدس اسلامی مقامات مکہ اور مدینہ کے ساتھ ریاض اور جدہ جیسے مصروف شہر آتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت کے شمالی خطے کی زمین قدیم تاریخ کے اسرار سے مالا مال ہے جو سیاحوں کی نظروں سے اکثر اوجھل رہتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کی وادی جو خطرناک بھی ہے اور دلکش بھی
Node ID: 527411
-
تیما کی ریتیلی چٹان کی کٹائی کیسے؟ ماہرین حیرت زدہ
Node ID: 607476
-
حائل میں عجیب و غریب چٹان، تپتی دھوپ میں بھی سرد
Node ID: 856096
ماضی کی تلاش کے مہم جو سیاحوں کے لیے نجد کے شمال میں واقع یہ علاقہ حیرت انگیز مناظر کا خزانہ ہے۔
حائل ریجن کے شمال مغرب میں موجود جُبہ اور الشویمس کے علاقے اپنی انتہائی قدیم اور تاریخی یادگاروں کے لیے مشہور ہیں۔
سعودی ماہر آثار قدیمہ حسین الخلیفہ علاقے کے سربستہ راز اور چھپے ہوئے خزانوں کے بارے میں تحقیق کا 30 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔
حسین الخلیفہ نے بتایا ہے ’ الراعت اور المنجور علاقے کے دو قدیم ترین پہاڑ ہیں، دونوں پہاڑوں کی چٹانوں پر مختلف جانوروں اور شیروں کی تاریخی تصاویر کے نقوش پائے جاتے ہیں۔
یونیسکو نے حائل ریجن کے دونوں پہاڑوں کی چٹانوں پر کندہ آرٹ کے نمونوں کے باعث ان مقامات کو عالمی ورثہ میں شامل کیا ہے۔

چٹانی فن کی شکل کا یہ قدیم آرٹ الشویمس اور جُبہ سے ہوتا ہوا الجوف کے علاقے میں الثول پہاڑ تک پھیلا ہوا ہے۔
تاریخی حوالہ دیتے ہوئے حسین الخلیفہ نے وضاحت کی ہے ’ ہزاروں سال قبل ہجرت کے ذریعے یہ آرٹ دو دیگر شہروں میں بھی پھیل گیاجب زمانہ قدیم میں یہاں بسنے والے حائل سے دومتہ الجندل اور تبوک کی جانب ہجرت کر گئے تھے۔
حائل کے قریب ایک اور قدیم دریافت ’فید‘ کا علاقہ ہے جو عازمین حج کے راستے کے مرکز میں واقع ہے،مقامی لوگ اسے ’درب زبیدہ‘ کے نام سے جانتے ہیں، اس راستے سے حجاج عراق کے شہر کوفہ سے مدینہ منورہ کا سفر کرتے تھے۔

سعودی ماہر آثار قدیمہ نے بتایا ’فید بھرپور اسلامی تاریخ کے لیے مشہور ایک خوبصورت علاقہ ہے جو حج کے راستوں کے اہم مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور میرے لیے قابل فخر ہے کہ ریاض سے بذریعہ کار اس مقام کو دریافت کیا۔‘
الجوف ریجن میں سکاکا سے 45 کلومیٹر دور الشویحطیہ کا علاقہ بھی آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والے سیاحوں کے لیے پُرکشش تاریخی مقام ہے۔
اس علاقے کی تاریخ 13 لاکھ سال پرانی ہے جو دنیا کے قدیم ترین آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک اور جزیرہ نما عرب اور ایشیا میں انسانی آبادکاری کا سب سے قدیم مقام مانا جاتا ہے۔
لاکھوں سال قبل انسانی تاریخ میں آنے والے پتھر سے بنے آلات کی مدد سے چٹانوں پر نقش ان تصاویر سے حقیقی لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں ایسے ماہر کے ساتھ جانا چاہیے جو اس علاقے کی تاریخ جانتا ہو۔
