Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل ایرانی دہشتگردی کیخلاف ٹھوس فیصلے کرے، سعودی عرب

نیویارک..... سعودی عرب نے سلامتی کونسل سے ایرانی دہشتگردی کے خلاف ٹھوس فیصلے کا مطالبہ کردیا۔ اقوام متحدہ میں متعین سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے مشرق وسطیٰ کے حالات پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے سامنے سعودی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران ، یمن اور شام میں مسلح ملیشیاﺅں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ عرب ممالک میں کھلم کھلا مداخلت کررہا ہے۔ دہشتگردی پھیلا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی مدد کررہا ہے۔ لبنان پر قابض دہشتگرد تنظیم حزب اللہ کا سب سے بڑا حمایتی ایران ہی ہے جبکہ شام میں دہشتگرد انہ حملے بھی کئے چلا جارہا ہے۔ المعلمی نے کہا کہ ایران سعود ی عرب پر حملے کرانے کیلئے حوثیوں کو اسلحہ و میزائل فراہم کررہا ہے۔ ماہرین کی رپورٹوں نے واضح کردیا ہے کہ سعودی عرب کیخلاف استعمال ہونے والے میزائل ایرانی ساختہ تھے۔ انہوں نے کہاکہ ایران بین الاقوامی برادری کے فیصلوں کو پیروں تلے روند رہا ہے۔ عالمی برادری کو ایران کے دہشتگردانہ تصرفات کے سامنے ہاتھ باندھ کر نہیں کھڑے ہونا ہے۔ ایران امن و استحکام کو متزلزل کرنے کے درپے ہے۔ سعودی سفیر نے کہاکہ شام اور لبنان میں حزب اللہ سے نمٹنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ مسئلہ فلسطین سے متعلق المعلمی نے کہا کہ سعودی عرب اسے عربوں کا بنیادی مسئلہ مانتا ہے۔ القدس کو عرب شہر تسلیم کرتاہے۔ اسرائیل کو گولان کی پہاڑیوں سمیت تمام مقبوضہ عرب علاقے بالاخر چھوڑنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب 2002ءمیں جاری کردہ عرب امن فارمولے کے مطابق قیام امن کے معاملے کو اسٹراٹیجک حل مانتا ہے۔ ظہران میں منعقدہ 29ویں عرب سربراہ کانفرنس نے بھی اسی موقف کی تائید و تاکید کی ہے۔المعلمی نے 30مارچ سے لیکر اب تک نہتے فلسطینیوں کے قتل پر اسرائیل کے احتساب کیلئے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کا بھی مطالبہ کیا۔
 

شیئر: