Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#سندھ_بجٹ‎

سندھ حکومت کا ایک ہزار ارب روپے سے زائد حجم کا بجٹ ٹویٹر پر بھی زیر بحث آیا ہوا ہے اور صارفین بجٹ سے متعلق اپنی رائے اور تجزیے کا اظہار کر رہے ہیں۔
رضا ہارون نے ٹویٹ کیا : صوبوں سے لیکر ڈسٹرکٹ کی سطح تک فنڈز کی برابر اور شفاف تقسیم کے لئے این ایف سی پر عملدرآمد ضروری ہے۔
ارم عظیم فاروقی کا کہنا ہے : سندھ بجٹ عام عوام کے لیے نہیں بلکہ ان کے لئے ہے جو دبئی اور دنیا کے دیگر ممالک میں جائیداد خریدنا چاہتے ہیں۔
شازیہ مری نے ٹویٹ کیا : سندھ گورنمنٹ نے گزشتہ تین سالوں میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں مسلسل کمی کی ہے اور یہ شرح 17 فیصد سے 13 فیصد تک آگئی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی شرح تاحال 17 فیصد ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا : پیپلزپارٹی کا سندھ حکومت کو 90 فیصد ریونیو دینے والے کراچی شہر کو بری طرح نظر انداز کرنا قابل افسوس ہے۔
مراد بلوچ نے ٹویٹ کیا : پچھلے سال کی نسبت انفلیشن کی شرح 11 فیصد بڑھی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ 
خاصخیلی ارشد کا کہنا ہے : سندھ حکومت کے بجٹ میں بھی وفاقی حکومت کے بجٹ کی طرح تعلیم کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی۔
محمد جنید نے ٹویٹ کیا : چیف منسٹر سندھ کا وفاقی حکومت سے گلے کرنا مزاحیہ بات ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں سندھ اور کراچی کے لئے کیا کیا؟
فرید میمن نے ٹویٹ کیا : یہ بے نظیر بھٹو کے ویژن اور پالیسیوں کے تسلسل کا ہی نتیجہ ہے کہ سندھ کا بجٹ ایک بار پھر تاریخی بجٹ ہے اور آئندہ مالی سال میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔

 

شیئر:

متعلقہ خبریں