ڈاکٹر فہد محمد بن جمعہ ۔ الریاض
سوشل انشورنس اداروں کے دقیق ترین اعدادو شمار سے پتہ چلا ہے کہ5لاکھ85ہزار454تارکین وطن روزگار سے محروم ہوئے جبکہ 2017کی پہلی سہ ماہی کے دوران صرف ایک لاکھ4ہزار288سعودیوں نے بحیثیت ملازم انشورنس اداروں میں اندراج کرایا۔اس کا مطلب یہ بنا کہ ایک سعودی کو کسی ایک نجی ادارے میں ملازمت دینے کیلئے سعودی لیبر مارکیٹ سے 6غیر ملکیوں کو نکلنا پڑیگا۔
یہ صورتحال سعودیوں کے روزگار اور غیر ملکیوں کی رخصتی کے درمیان پیدا ہونیوالے رشتے کا پتہ دے رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی نوجوان روزگار مہیا ہونے کی صورت میں ملازمت کیلئے آگے بڑھتے ہیں ۔ اگر تنخواہ اچھی ہوتی ہے تو ایسی صورت میں سعودی آگے بڑھ کر ملازمت لیتے ہیں ۔ سعودیوں پر جو یہ الزام لگایا جاتاہے کہ وہ ملازمت کی تلاش کے وقت درجہ بندی کو مد نظر رکھتے ہیں اور جب تک ان کی پسند کی ملازمت نہیں ہوتی تب تک آگے نہیں بڑھتے۔ نئی صورتحال نے اس الزام کی تردید کردی ہے۔
سوشل انشورنس ادارے میں رجسٹرڈ سعودی ملازمین کی تعداد17لاکھ79ہزار460ہے۔ یہ کل ملازمین کا 22فیصد ہیں جبکہ ادارہ مذکور میں رجسٹرڈ غیر ملکی ملازمین کی تعداد 81لاکھ26ہزار83ہے ۔یہ کل ملازمین کا 78فیصد ہیں۔اب دوسری طرف ہم یہ دیکھتے ہیں کہ 2017ءکی پہلی سہ ماہی میں بےروزگار سعودی کتنے تھے۔پتہ چلا کہ ان کی تعداد 7لاکھ86ہزار511تھی ۔سوشل انشورنس اداروں نے 2017ءکی آخری سہ ماہی کے اعدادوشمار شائع نہیں کئے اور نہ ہی 2018کی پہلی سہ ماہی کی بابت کچھ بتایا۔ اگر یہ اعدادو شمار مہیا ہوتے تو تقابلی مطالعہ آسان ہوتا۔ بہر حال مہیا اعدادو شمار کے تناظر میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ غیر ملکی کارکنان کی تعداد میں کم از کم 51فیصد کمی مستقبل قریب میں واجب ہوگی۔اسی صورت میں سعودی ملازمین کی طلب اور مارکیٹ میں غیر ملکی کارکنان کی موجودگی میں توازن پیدا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودیوں کی اوسط تنخواہ بھی بہتر بنانا ہوگی۔ جب جب مہیا ملازمین کی تعداد کم ہوگی تب تب سعودی ملازمین کی طلب میں اضافہ ہوگا۔
سوشل انشورنس کے ادارے نے اپنے خبر نامے میں متعدد معلومات پیش کی ہیں۔ ادارے نے توجہ دلائی ہے کہ سوشل انشورنس میں شامل 17لاکھ79ہزار460سعودیوں میں سے 47فیصد ایسے ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ 1500سے 3000ریال ہے جبکہ رجسٹرڈ 9لاکھ60ہزار233تارکین کی تنخواہیں 3ہزار سے لیکر 10ہزار ریال تک ہیں۔یہ تعداد بے روزگار سعودیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اعلیٰ تنخواہیں لے رہے ہیں۔
یہ سعودیوں کور وزگار دلانے والی اور بے روزگاری کا سدباب کرنیوالی ایجنسی کے نام کھلا پیغام ہے۔ یہ فروغ افرادی قوت فنڈ کے نام بھی پیغام ہے ۔ ان دونوں اداروں کیلئے اس میں پیغام یہ ہے کہ وہ بے روزگار سعودیوں کو روزگار دلانے کیلئے ٹھوس عملی اقدامات کرےں۔ 2017کی پہلی سہ ماہی کے اعدادو شمار کے مطابق 12لاکھ31ہزار549سعودی ملازمت کے متلاشی رہے۔یہ سعودی ان ملازمتوں کے متلاشی ہیں جو مہیا ہیں تاہم وہ تارکین وطن سے مصروف ہیں۔ علاوہ ازیں نئی ملازمتوں کی بھی ضرورت ہے جن میں 3لاکھ سے زیادہ سعودی کھپ سکیں ۔ ہر سال سعودی عرب میں 3لاکھ نوجوان روزگار کے حصول کیلئے میدان میں کود پڑتے ہیں۔ اگرسعودی وژن 2030کی حکمت عملی کے اہداف حاصل کرکے بے روزگاری کی شرح 7فیصد سے کم کردی گئی تو یہ بڑی کامیابی ہوگی۔ ہمیں اس حوالے سے یہ سچائی ہمیشہ مدنظررکھنا ہوگی کہ مسئلہ تارکین وطن کی غیر معمولی تعداد ، اوسط محنتانے میں کمی اور ایک ہفتہ میں ڈیوٹی اوقات 40گھنٹے سے زیادہ رکھنے کی وجہ سے پیدا ہورہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭