پاکستان ،چین کے قرضے کیسے ادا کرے گا؟
لندن... پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر3 سال کی کم ترین سطح پر ہیں۔ جریدے بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستانی قرضوں کا حجم آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکیج کی گھنٹیاں بجانے لگا ہے۔ پاکستان کی فنانسنگ ضرورت ایمرجنگ ملکوں میں سب سے زیادہ ہے۔آئندہ مالی سال میں ساڑھے 9 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض لینا ہوں گے۔ 1980 سے آئی ایم ایف سے 12 بیل آوٹ پیکیج لئے جاچکے ۔رپورٹ کےمطابق 2013 سے بیرونی قرض اور واجبات 76 فیصد بڑھ کر 92 ارب ڈالر ہوچکے ۔ بیرونی قرض، جی ڈی پی کا 31 فیصد ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 3 سال کی کم ترین سطح پر ہیں۔گرتے ذخائر کے سبب روپے کی قدر2مرتبہ کم کی گئی ہے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال گزشتہ سال تک بہتر تھی۔موجودہ حکومت معاشی نمو کو 10 سال کی بلند ترین سطح پر لے گئی۔ معاشی نمو سستے تیل،آئی ایم ایف پیکیج اور چینی سرمایہ کاری کی مرہون منت رہی۔ چینی مشینری اور دیگر سامان کی درآمد نے جاری خسارہ 50 فیصد بڑھا دیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پر بیجنگ کے بڑھتے قرضوں پر سوال ہے کہ یہ ادا کیسے ہوں گے؟ خام تیل کی بڑھتی قیمتیں معاملات کو مزید خراب کررہی ہیں ۔