Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#خدیجہ_کو_انصاف_دو

خدیجہ صدیقی پر 23 بار خنجر سے حملہ کرنے کے کیس میں عدالت نے ملزم شاہ حسین کو باعزت بری کر دیا ہے۔ فیصلے پر ٹویٹر صارفین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی عدالتی نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سماجی حقوق کے رہنما حسن نیازی نے ٹویٹ کیا : یہ جنگ خدیجہ پر 23 بار خنجر سے حملہ کرنے والے وکیل کے بیٹے کے حق اور ان تمام مظلوموں کے خلاف تھی جنہیں انصاف نہیں مل سکا۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے یہ ثابت ہو گیا کہ صرف طاقتور لوگ ہی جیت سکتے ہیں۔ ملزمان کی بریت کے فیصلے نے مجھے حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ہمارا سسٹم اتنا بے رحم کیسے ہو سکتا ہے؟
فیضان نے ٹویٹ کیا : آپ پر کوئی قتل کے ارادے سے ایک ہی وقت میں 23 بار خنجر سے حملہ کرے اور عدالت کا خیال ہو کہ یہ جرم سزا کے قابل نہیں ۔ یہ عدالتی نظام شرمناک ہے۔
مہوش اعجاز نے کہا : یہ فیصلہ میرے لئے کسی جھٹکے سے کم نہیں۔ آخرآپ کسی پر 23 بار خنجر سے وار کرنے کے باوجود بھی کیسے بچ سکتے ہیں؟
جواد یوسفانی کا کہنا ہے : وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں عام آدمی کی زندگی کی کوئی اہمیت نہ ہو اور اس کی زندگی محفوظ نہ ہو۔ خدیجہ پر دن کی روشنی میں خنجر کے 23 وار کئے گئے لیکن حملہ آور کو آج بری کردیا گیا ہے۔
مبشر نے سوال کیے : کیا شاہ زیب کو انصاف ملا ؟نہیں۔ کیا نقیب اللہ کو انصاف ملا ؟ نہیں۔ کیا مشال کو مکمل انصاف ملا ؟ نہیں۔ کیا سیالکوٹ میں قتل کیے جانے والے 2بھائیوں کو انصاف ملا ؟نہیں۔ کیا انتظار کو انصاف ملا ؟نہیں۔ تو پھر آپ اس ظالم سسٹم میں رہتے ہوئے خدیجہ کو انصاف ملنے کی امید کیسے کر سکتے ہیں؟
صدف علوی نے ٹویٹ کیا : شاہ حسین نے خدیجہ کو اسکی بہن کے سامنے قتل کرنے کی کوشش کی اور اس پر خنجر سے 23 بار حملہ کیالیکن اسے عمر قید کی سزا دینے کے بجائے ایک سال کے اندر اندر بری کردیا گیا ہے۔ میں عدالتی نظام سے بہت مایوس اور ناامید ہو گئی ہوں۔
احریمہ نے کہا : مجھے پاکستان کے عدالتی نظام پر شرم محسوس ہو رہی ہے۔ خدیجہ پر 23 بار خنجر سے حملہ کیا گیا اور اس کی 6 سالہ بہن بھی وہاں پر موجود تھی جس کی پشت پر بھی وار کیا گیا۔ آخر عدالت ایسے درندے کو آزاد کیسے چھوڑ سکتی ہے؟
مہوش اعجاز نے کہا : یہاں تہذیب بکتی ہے، یہاں فرمان بکتے ہیں ۔ ذرا تم دام تو بدلو یہاں ایمان بکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں