اختیارات نچلی سطح تک پہنچنا خواب‘ سندھ میں خاندانی سیاست جاری
کراچی: سیاسی جماعتوں کی جانب سے اصلاحات، الیکشن کے دنوں میں نئے چہرے متعارف کرانے اور اختیارات نچلی سطح تک منتقلی کرنے کے دعوے ماضی کی طرح اس بار بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ آج بھی ملکی سیاسی جماعتوں کے رہنما اور قائدین اپنے خاندان کے افراد ہی کو نوازنے میں لگے ہوئے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے قومی اسمبلی کے حلقہ 213 (نواب شاہ) سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ان کے صاحبزادے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 200 (لاڑکانہ) اور کراچی کے علاقے لیاری سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور شریک چیئرمین کے علاوہ آصف زرداری کے بہنوئی میر منور تالپور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 219 (میرپور خاص) اور ان کی اہلیہ (آصف زرداری کی بہن) فریال تالپور نے پی ایس 10 لاڑکانہ سے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی حوالے سے سابق صدر کی دوسری بہن عذرا پیچوہو نے پی ایس 39 بے نظیر آباد (نواب شاہ) سے الیکشن میں حصہ لیا ہے۔دوسری جانب سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے بھی ایسی ہی صورت حال دکھائی دے رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے دادو کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر جتوئی خاندان کو خوب نوازا ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 234 سے لیاقت جتوئی جبکہ این اے 235 سے ان کے صاحبزادے کریم جتوئی، پی ایس (دادو) 83 سے لیاقت جتوئی کے بھائی احسان جتوئی اور پی ایس 84 سے ان کے بھائی صداقت جتوئی کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔اسی طرح پی ایس 62 (قاسم آباد) سے لیاقت جتوئی کے سمدھی ہادی بخش جتوئی کے بھائی خالد جتوئی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بدین میں ذوالفقار مرزا، ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا اور صاحبزادہ حسنین مرزا بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح ٹھٹھہ میں شیرازی برادران بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک قومی اور دو صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے امیدوار ہیں۔اُدھر سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ان کی بیٹی نفیسہ شاہ بھی انتخابی امیدوار کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔