قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے بدھ کو دوحہ میں اعلان کیا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے جس کے بعد 15 ماہ سے جاری غزہ جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔
گوکہ اس معاہدے کی تصدیق اسرائیل نے ابھی تک نہیں کی ہے تاہم اس پر عالمی برداری کا ردعمل مثبت آرہا ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے سرکاری بیان سے پہلے ہی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کیا۔ تاہم انہوں نے اپنا بیان اسرائیلی یرغمالیوں تک محدود رکھا۔
مزید پڑھیں
-
غزہ جنگ بندی معاہدہ اتوار سے نافذالعمل ہوگا، قطری وزیراعظمNode ID: 884477
-
ایرانی بحریہ کے پہلے سگنلز انٹیلی جنس شپ ’زاگروس‘ کی نقاب کشائیNode ID: 884483
ٹرمپ نے اپنے ’ٹرتھ‘ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’مشرق وسطیٰ میں یرغمالیوں کے لیے معاہدہ ہوا ہے۔ ان کو جلد رہا کیا جائے گا۔ بہت شکریہ۔‘
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس اور وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’جلد ہی یرغمالی اپنے گھروں میں خاندان والوں کے ساتھ ہوں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ معاہدے میں مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوجوں کے غزہ سے انخلا اور حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے علاقوں میں اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے اور غزہ کی پٹی پر انسانی امداد کی فراہمی بڑھائی جائے گی۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جنگ بندی معاہدہ خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے ترکیہ کی کوششیں جاری رہے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کہا’ صحافیوں سے گفتگو میں کہنا ہے اقوام متحدہ اس معاہدے پر عملدرآمد کی سپورٹ کرنے اور ان لاتعداد فلسطینیوں کو جو مسلسل مصائب کا سامنا کررہے ہیں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی بڑھانے کو تیار ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ایکس اکاونٹ پر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا اور غزہ کو انسانی امداد کی تیزی سے ترسیل کی اہمیت پر زور دیا۔
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ایک بیان میں کہا’ کئی ماہ کی تباہ کن خونریزی اور بے شمار جانیں گنوانے کے بعد یہ طویل عرصے سے زیرالتوا وہ حبر وہ خبر ہے جس کا اسرائیلی اور فلسطینی عوام شدت سے انتظار کر رہے تھے۔‘
’اس جنگ بندی سے انسانی امداد میں اضافے کی اجازت ملنی چاہیے، جس کی غزہ میں مصائب کے خاتمے کے لیے اشد ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہماری توجہ اس جانب ہونی چاہیے کہ ہم اسرائیل اور فلسطینی عوام کے لیے مستقل طور پر بہتر مستقبل کیسے حاصل کرسکتے ہیں، جو دو ریاستی حل پر مبنی ہے جو ایک خود محتار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے ساتھ ساتھ اسرائیل کےلیے سلامتی اور استحکام کی ضمانت دے گا۔‘