Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کے روشن مستقبل کی بابت امیدیں

 جمعرات 12جولائی 2018ءکو مملکت سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے منعقد کی جانے والی مسلم علماءکی عالمی کانفرنس کے نمائندہ و فد سے گفتگو کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کا بہتر مستقبل نظر آنے لگا ہے اور وہ افغانستان میں تاریخ کا نیا باب شروع کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ پرامید ہیں۔ شاہ سلمان نے پرامید ہونے کااظہار مناسب وقت اور مناسب جگہ پر کیا۔ شاہ سلمان صاحب فراست رہنما ہیں۔ وہ مملکت کی پالیسی اور اسکی حکمت عملی میں امت مسلمہ او راس کی اقوام کے مفادات کو سب سے اوپر رکھتے ہیں۔ شاہ سلمان نے افغانستان اور امت مسلمہ کے علماءسے بیک وقت اپیل کی ہے۔ انہوں نے ا س خواہش کا بھی بجا طو رپر اظہار کیا ہے کہ پوری امت افغانستان کے مختلف گروہوں کے درمیان مصالحت اور امن و سلامتی کے حصول کیلئے بحران کا شرعی نقطہ نظر سے جائزہ لینے کے آرزو مند ہیں۔ وہ اور پوری امت علماءسے اس حوالے سے اہم کردار کی منتظر ہے۔ پوری امت چاہتی ہے کہ افغانستان کے برسر پیکار گروہ مکالمے اور روا داری سے کام لیں۔ زخموں، رنجشوںسے بالا ہوکر تشدد ، انتہا پسندی اور دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کو پس پشت ڈالیں یقین رکھیں کہ یہ سب دین اسلام کے منافی ہے۔ ہمارا دین رحمدلی اور امن کا علمبردار ہے۔
مکہ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں اس امر پر زور دیاگیا کہ افغانستان کے تمام فریق براہ راست مذاکرات کریں۔سیاسی تنازعات اور کشمکشوں کو ختم کرنے کیلئے مثالی طریقہ کار کے طور پر قومی مکالمہ شروع کریں۔ تشدد ، طاقت اور ہتھیار کا سہارا نہ لیں۔ ایک قوم اور ایک وطن کے لوگوں کو باہمی تنازعات طے کرنے کیلئے یہ طریقہ کار زیب نہیں دیتا۔ تعصبات، فرقہ واریت اور تنگ جماعتی مفادات سے بالا ہوکر کام کریں۔ اس طرح افغانستان استحکام کی جہت میں نئی منزل کی جانب روا ں دواں ہوگا۔ اسکا تقاضا ہے کہ تمام علماءاور برسرپیکار فریق امن و استحکام کی سربلندی کی خاطر اپنے ملک کے حق میں انا  سے دستبردار ہوں اور اتحاد و اتفاق سے کام کریں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: