جدہ : اسکان الجنوبی میں ورکشاپس کےخلاف کریک ڈاﺅن
گاڑیوں کی مرمت کےلئے ورکشاپس اصفان میں قائم کئے جانے والے صنعتی زون میں منتقل کئے جائیں ، گزشتہ برس بلدیہ نے نوٹس جاری کئے تھے
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں قائم ورکشاپس کے خلاف کریک ڈاﺅن کا آغاز کر دیا ۔ ورکشاپس مالکان کو دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد ورکشاپس کواصفان کے علاقے میں منتقل نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں شروع کر دی گئیں ۔ تفصیلات کے مطابق گورنریٹ کی جانب سے گزشتہ برس احکامات جاری کئے تھے کہ تمام ورکشاپس کو شہر سے باہر بنائے گئے صنعتی زون اصفا ن میں منتقل کیا جائے ۔اس ضمن میں ورکشاپس مالکان کو ایک برس کی مہلت بھی دی گئی تھی جس میں مزید اضافہ کیا جاتا رہا ۔بالاخر اضافی مہلت بھی ختم ہونے کے بعد بلدیہ کی ٹیموں نے اسکان الجنوبی کے علاقے میں قائم ورکشاپس کو منہدم کرنے کی کارروائی کا آغاز کر دیا ۔ اس ضمن میں ایک ورکشاپ کے مالک کا کہنا تھا کہ اصفان کافی دور ہے جبکہ وہاں گزشتہ برس کرائے بھی بہت تھے جس کی وجہ سے ہم وہاں منتقل نہ ہو سکے ۔ ایک اندازے کے مطابق اصفان میں اس وقت متاثرہ ورکشاپس کی تعداد 400 کے قریب ہو گی جن میں گاڑیوں کی ڈینٹنگ پینٹنگ ، اصلاح و مرمت ، الیکٹریکل اصلاح کے علاوہ ایلومینیم اور لوہے اور لکڑی کا سامان بنانے والے کارخانے بھی تھے ۔ ایک اور ورکشاپ کے مالک کا کہنا تھا کہ اس نے گاڑیوں کے رنگ کو پختہ کرنے کےلئے بھٹی لگائی ہوئی تھی جس کو نکالنے کےلئے کئی دن درکار ہوتے ہیں ۔ بھٹی کی قیمت ایک لاکھ ریال کے قریب ہے ۔ دوسری جانب بلدیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکشاپس مالکان کو متعدد بار نوٹس جاری کئے جاچکے تھے مگر وہاں سے کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس پر حتمی اقدام کیا گیا ۔ واضح رہے گزشتہ برس نیوائیر پورٹ کے قریب قائم ورکشاپس کو ختم کیا گیا تھا جہاں سے اٹھنے والے ورکشاپس اسکان الجنوبی اور خمرہ میں چلے گئے ۔ اس ضمن میں اندرون شہر قائم ورکشاپ کے حوالے سے بھی بلدیہ نے تمام ورکشاپس کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے ورکشاپ کے مالکان پریشانی کا شکار ہیں ۔ دوسری جانب ایک شخص کا کہنا ہے کہ اسکی نئی گاڑی کو اٹھالیا گیا حالانکہ اس کی گاڑی کے ساتھ ہی کئی پرانی گاڑیاں موجود تھیں۔ایک سروے کے مطابق اصفان میں ورکشاپس کے کرائے بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں کافی کم ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس جس ورکشاپ کا کرایہ ایک لاکھ ریال سالانہ تھا، اب 50 ہزار ریال میں مل جاتا ہے ۔