Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طبل جنگ بج گیا

سعود ی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
ایسا لگتا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکہ کو زبردست دھمکی پر مشتمل یہ بیان دیکر کہ ہمارے ساتھ جنگ جنگوں کی ماں ثابت ہوگی اپنی قسمت آزمانا چاہی تھی۔ دراصل یہ نعرہ عراقی صدر صدام حسین نے لگایا تھا اور پورا جہاں جانتا ہے کہ وہ جس جنگ کو جنگوں کی ماں کا نام دے رہے تھے وہ انکے نظام کے لئے شکستوں کی ماں ثابت ہوئی۔ امریکہ نے عراق پر لشکر کشی کی۔ اس پر ناجائز قبضہ کیا۔ صدام حسین کا اس وقت تک تعاقب کیا جب تک وہ امریکہ کو ایک خندق میں چھپے ہوئے نہ مل گئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایرانی صدر روحانی بھی امریکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ سے حیرت زدہ ہوگئے۔ امریکی صدر نے صدرروحانی کے بیان کے جواب میں تحریر کیا کہ ایران کو ایسے حملے کا سامنا کرنا پڑیگا جس کی نظیر تاریخ میں کم ہی ملے گی۔ اسی کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ نے ایک اور بیان داغ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ روحانی اور جواد ظریف ملاﺅں کے نظام کے روشن چہرے کے سوا کچھ نہیں۔ ایرانی نظام ایک مافیا چلا رہی ہے کوئی حکومت نہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ امریکہ ، ایرانی نظام کے اژدھوں پر پابندیوں سے خوفزدہ نہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور فیلک القدس کی سرکردہ شخصیات کو اپنے کئے کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ یہ دونوں بیرون ایران امن و امان کو متزلزل کرنے والے آپریشن کررہے ہیں۔ روحانی کی دھمکی ڈھول کے پول جیسی ہے۔ ان کے پاس ایسی جنگ میں حصہ لینے والی فوج نہیں جس کا فیصلہ اسمارٹ آلات لڑاکا طیارے صحیح نشانے پر پہنچنے والے میزائل اور برومائڈ ٹینک کرتے ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران تو کسی بھی جنگ میں حصہ لینے کی پوزیشن میں نہیں۔ فرقہ وارانہ فتنے بھڑکانے یا ملیشیاﺅں کے چھوٹے موٹے معمولی آپریشن یا انارکی پھیلانے کیلئے کچھ لوگوں کے ضمیروں کے سودے اس سے مستثنیٰ ہیں۔ اگر ایرانی صدر اس قسم کی کھوکھلی دھمکیاں دیتے رہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اپنی موت کو آواز دے رہے ہیں۔ چند مہینے بھی نہ گزریں گے کہ وہ خامنہ ای کے ساتھ ٹرمپ سے ملاقات کی درخواست کرینگے ٹھیک اسی طرح جس طرح شمالی کوریا کا رہنما ہر وقت امریکہ کو حملے کی دھمکیاں دیتا رہتا تھا اور جب ٹرمپ نے انہیں آتش و آہن کے کھیل سے دور رہنے کی دھمکی دی تو وہ امریکی صدر سے سربراہ ملاقات کی دعوت دے بیٹھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: