27جولائی 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار عکاظ کا اداریہ نذر قارئین ہے
بحر احمر میں آئل ٹینکرز پر دہشتگرد حوثیوں کے حملے نے مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے پرخطر ہونے کا پہلو اجاگر کردیا۔ اب عالمی برادری کے سامنے حوثیوں کے باغیانہ رجحانات کو لگام لگانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا ہے۔ یمن کے علاقوں کو دہشتگرد حوثی گروہوں سے آزادکرانا عالمی برادری کا فرض بن چکا ہے۔حوثی باغی جوکچھ کررہے ہیں وہ قم کے ملاؤں کے اشاروں پر ہورہا ہے۔
عالمی راہداریوں سے گزرنے والے آئل ٹینکرز پر حملہ ایران کی جانب سے عالمی برادری کیلئے نیا خونی پیغام ہیں۔ ایرانی ملاؤں کا نظام اپنی حرکتوں سے اس وقت تک باز نہیں آئے گا تاوقتیکہ اسے لگام نہ لگائی جائے اور اس کا کڑا احتساب نہ کیا جائے۔ اسے اور اس کے دم چھلوں کو سخت سزا دینا ضروری ہوگیا ہے۔ اگر عالمی برادری حوثی باغیوں کی دہشتگردی پر خاموشی برقرار رکھے رہی تو ایسی حالت میں صورتحال بہت زیادہ سنگین ہوجائیگی۔ مشرق وسطیٰ کا علاقہ پہلے ہی سے لڑائی جھگڑوں کے آتش فشاں میں جل رہا ہے۔ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ ایران جو آگ کا کھیل کھیلنے پر بضد ہے اور اس مقصد کیلئے وہ دہشتگردانہ حملے کرانے میں مصروف ہے نیز پورے علاقے کو جنگوں بحرانوں اور المیوں کے دلدل میں پھنسانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے وہ اپنا عیارانہ سازشوں کو پورا کرنے کیلئے یہ سارا چکر چلائے ہوئے ہے تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ درست ہے کہ ایرانی ملاؤں اور حوثیوں نے اس بات کا کوئی حساب نہیں رکھا کہ اگر ان کے خلاف فیصلہ کن زبردست کارروائی ہوتی ہے تو پھر وہ کیا کرینگے۔ ایران اور اس کی مسلح ملیشیائیں باب المندب کے پتے سے کھیلنے کی کتنی بھی کوشش کیوں نہ کرلیں انہیں ناگفتہ بہ انجام کا سامنا کرنا ہی پڑیگا۔ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ وقت گنوانے سے قبل عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق کرنے والے ایرانی حوثیوں کی دہشتگردی کا غرور توڑنے کیلئے اپنے جملہ وسائل بروئے کار لائے۔