ریاض.... سعودی کالم نویس نے بین الاقوامی سطح پر جعلی ڈگریوں کے کاروبار کا پول کھول دیا۔ فہد الاحمدی نے امریکی یونیورسٹیوں سے نام نہاد جعلی ڈگریاں جاری ہونے کی تحقیقات کیں اس ضمن میں انہوں نے العربیہ نیوز نیٹ کو بتایا کہ امریکہ میں برسوں پرانا ایک آرٹیکل شائع ہوا تھا جس میں جعلی ڈگریوں کا انکشاف کیا گیاتھا۔ العمری نے کہا کہ 1989ءمیں جب وہ امریکہ میں زیر تعلیم تھے اس وقت انہوں نے جعلی ڈگریوں کے بارے میں سنا تھا۔ اب اس بارے میں اس نے جستجو کی کہ جعلی ڈگریوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگایا جائے۔ اس ضمن میں اس نے انٹرنیٹ پر سرچ کیا اس دوران اسے متعدد نیٹ ورک ملے جہاں سے ڈگریوں کی فروخت کی جاتی تھی۔ الاحمدی نے بتایا کہ ایک تاجر سے اس نے 120 ڈالر کے عوض امریکی یونیورسٹی کی ماسٹر ڈگری لینے کی بات کی جس میں اسے 50 فیصد رعایت بھی دی گئی۔ الاحمدی نے بتایا کہ اسی طرح محض 2 گھنٹوں میں اس نے 5 یونیورسٹیوں کی ڈگریاں حاصل کرلیں۔ اس ضمن میں الاحمدی کا کہنا تھا کہ امریکی وزارت انصاف نے 10 برس قبل متعدد فرضی جامعات کی فہرست جاری کرکے انہیں بلیک لسٹ کردیاگیاتھا۔ اس نے کہا کہ اس وقت ایک اندازے کے مطابق 10 ہزار سعودی ان اداروں سے ڈگریاں حاصل کرچکے ہیں اور اہم عہدوں پر فائز بھی ہیں۔