ملک بھر میں تبدیلی کے نعرے کی گونج
22سالہ جہد مسلسل کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اس پوزیشن میں آچکے ہیں کہ وہ وزیراعظم بن سکیں ۔پاکستانی عوام نے تبدیلی کے نعرے پر اعتماد کرتے ہوئے بڑے بڑے سیاسی رہنمائوں کو قومی وصوبائی نشستوں پر ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ، پی ایس پی ، ایم کیو ایم ، متحدہ مجلس عمل اور دیگر صوبائی و قومی جماعتوں کے بڑے بڑے برج ووٹ کی طاقت سے الٹ دئیے گئے ہیں ۔بلاول زرداری،مولانا فضل الرحمن ،سراج الحق ،اسفندیارولی ،آفتاب شیرپائو ، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف ،فاروق ستار ، مصطفی کمال ،امیر مقام ،عبدالمنان،طلال چوہدری ، عابد شیرعلی ،چوہدری نثار، غلام احمد بلور،سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ، سعد رفیق،فردوس عاشق اعوان،سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی افضل ساہی اور محمود اچکزئی جیسے سیاسی تھنک ٹینک مختلف حلقوں میں ہار گئے ۔ مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جانے والا فیصل آباد اس وقت تحریک انصاف کے ہاتھوں میں ہے۔کراچی میں بھی کپتان کے کھلاڑی ہی اکثرنشستوں پربراجمان نظر آرہے ہیں ۔الغرض پورے پاکستان میں تبدیلی کے نعرے کی گونج نے ووٹر کو متاثر کیا ہے اور اس نے ووٹ کی طاقت سے تبدیلی کے اس نعرے پر یقین کی مہر ثبت کردی ہے ۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق 119نشستوں کے ساتھ تحریک انصاف قومی اسمبلی میں سرفہرست ہے ۔اس قدر کامیابی شاید ہی ماضی میں کسی سیاسی جماعت کو نصیب ہوئی ہو کہ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ، ایم کیوایم ، جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے ذاتی حلقوں میں سے نشستیں کوئی جماعت نکال سکے۔
تحریک انصاف یاد رکھے کہ جس قدر بڑی کامیابی نصیب ہوئی ہے قوم کی توقعات بھی اتنی ہی بڑی ہیں ۔اگر میں کہوں کہ نوجوان نسل نے یکسوئی سے تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے تو غلط نہ ہوگا ۔اعدادوشمار تو بعد میں مختلف ادارے اپنے سروے میں جاری کریں گے کہ نوجوان نسل میں سے کتنے فیصد لوگوں نے اپنا حق استعمال کیا ۔تحریک انصاف کے لیے اقتدار کانٹوں کا بستر ہے اور تحریک انصاف کی قیادت بھی اس بات کا بخوبی احساس رکھتی ہے ۔تحریک انصاف کو دہشت گردی ،گرے لسٹ میں پاکستان کی موجودگی ،تعلقات میں عدم توازن،گرتی ہوئی معیشت ،بڑھتے ہوئے قرضے،مہنگائی ، کرپشن، بے روزگاری،عدل وانصاف کی دستیابی ،تعلیم وصحت کی ابتر صورت حال ، بجلی و گیس کی منصفانہ و مسلسل فراہمی ، پانی کی روزبروز ابتر ہوتی صورتحال، ڈیموں پر ہورہی سیاست اور سب سے بڑھ کر پاکستان کا عالمی فورم پر جرأتمندانہ کردارایسے گوناگوں مسائل کاسامنا کرنا پڑے گا۔عمران خان کی واضح برتری کے بعد کی گئی تقریر میں جہاںملکی مسائل پر بات کی گئی وہیں سیاسی مخالفین سے انتقام نہ لینے کی بات کرکے اچھی روایت ڈالی ہے ۔میری معلومات کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ انٹرنیشنل میڈیا نے متوقع پاکستانی وزیراعظم کی تقریر کو لائیو چلایا ہے ۔عمران خان نے اپنی تقریرمیںکہا کہ میں جس شخصیت سے متاثر ہوں ان کا نام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔پاکستان کومدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کا عزم لئے ہوئے تحریک انصاف میدان میں اترے گی ۔احتساب کا عمل وزیراعظم سے شروع ہوگا اور نیچے تک جائے گا ۔ادارے مضبوط کریں گے اور قانون سب کیلئے یکساں ہوگا ۔ خوراک ،پانی ،دوران زچگی زچہ وبچہ کی اموات،کسان کے دیرینہ مسائل،بے روزگاری،گورننس،ٹیکس سسٹم ،سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنا ، نوکریوں کی فراہمی ، نوجوان نسل کو مختلف ا سکلز پروگرام کے تحت تربیت ،کرپشن کا خاتمہ ،ہمسائیوں سے بہتر تعلقات ،سعودی عرب ودیگر ممالک کے متعلق مثبت خیالات کااظہار،امریکہ سے برابری کی بنیاد پر تعلقات،کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اظہارخیال اور ہندوستان کو مذاکراتی میز پر دعوت اور دیگر مسائل پر عمران خان نے وکٹری تقریر کرتے ہوئے عوام کے سامنے اپنے دورحکومت کے خدوخال واضح کرنے کی سعی کی ہے ۔چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی تقریرسے قبل اگر عوام کی امیدیں 30فیصد تھیں تو یہ اب بڑھ کر 50فیصد کے قریب ہوچکی ہیں۔پچھلے 5سالوں میں عمران خان اور تحریک انصاف نے جو کچھ کہا ہے اس کو اور ان کے منشور کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف محسوس کرتا ہے کہ عمران خان اپنے کہے گئے الفاظ پر حتی الامکان قائم رہے گا ۔خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آچکی ہے ۔جدی پشتی جیتنے والے، عمران خان کے کھلاڑیوں سے ہارچکے ہیں ۔اگر تحریک انصاف کے پی کے میں بہتر حکومت کا مظاہرہ نہ کرتی تو الیکشن 2018ء میں ووٹر دوبارہ اس پر اعتماد کا اظہار نہ کرتا ۔اس وقت عوام کی امیدوں کے چراغ جل رہے ہیں جن سے آنے والے دنوں میں روشنی کی نوید لی جاسکتی ہے ۔
عمران خان کو اس وقت احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ عوامی احتسابی نظریں عمران خان اور ان کی پارٹی پر ہمہ وقت گھڑی رہیں گی ۔عوامی شعور کا مظاہرہ الیکشن میں ہم سب دیکھ چکے ہیں کہ جوق درجوق آکر لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا ہے ۔لوگوں نے اپنے آبائواجداد کی پسندیدہ جماعتوں کو چھوڑ کر اس بار تحریک انصاف کو چُن لیا ہے ۔عمران خان نے کہا ہے کہ وہ سیاسی انتقام نہیں لیں گے تو اس حوالے سے انہیں ثابت کرنا ہوگا کیونکہ آنے والے دنوں میں مخالفین خم ٹھونک کر میدان میں اتریں گے ۔اپوزیشن میں بیٹھ کر ان کیلئے دن رات مشکلات کھڑی کی جائیں گی ۔ان کے لئے سب سے زیادہ مشکلات پنجاب میں کھڑی کی جائیں گی اور ان کی حکومت کو ناکام کرنے کے لیے ہوسکتا ہے کہ سیاسی مخالفین اوچھے ہتھکنڈے استعمال کریں۔ ہند عالمی سطح پر ہمیں نیچا دکھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔پاکستانی عوام ہندوستان کو لے کر جذباتی واقع ہوئی ہے اور یہی حال ہندوستانیوں کا ہے۔بنیادی مسئلہ کشمیر ہے جس کی وجہ سے ہندوپاک میں پارہ ہائی رہتا ہے ۔ اس مسئلہ کو عمران خان کس طرح سے ہینڈل کرتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دینے والا اور کامیابیاں سمیٹنے والا ملک پاکستان ہے ۔ان قربانیوں اور کامرانیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی دلانا اب تحریک انصاف کا کام ہوگا ۔عمران خان جو کہ نئے وزیراعظم ہوں گے عالمی سطح پر پاکستان کو کس طرح سے متعارف کرواتے ہیں یہ آنے والا اک سال بتادے گا ۔عمران خان بیرونی سرمایہ کار کو کس طرح سے ملک میں لاتے ہیں اور قرضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کو کس طرح سے کنٹرول کرکے ملک کو خودانحصاری کی طرف لاتے ہیں ، یہ اک سب سے بڑا سوال ہے۔ دفاع ، داخلہ ،خارجہ ،خزانہ،صنعت وتجارت، اطلاعات و نشریات اور قانون کی وزارتیں اہم ترین حیثیت کی حامل ہیں اوران پر لائق، محب وطن اور اپنے کام سے مخلص افراد ہی پاکستان کے فائدے میں ہیں، دیکھیے اب بندربانٹ ہوتی ہے یاپھر میرٹ پر لوگ سامنے لائے جاتے ہیں ۔پولیس اور خصوصاََ پنجاب پولیس کی تطہیر کا عمل ایسا دردسر ہوگا کہ اس کے لیے اک الگ سے وزیر باتدبیر سامنے لانا ہوگا جو کہ 5سالوں میں استعماری دور کی روایات کو تبدیل کرسکے۔ ایک چیلنج یہ بھی ہے کہ عمران خان ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ترقیاتی فنڈ صوبائی نمائندوں کو نہیںدیا جائے گا ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ کوئی نئی راہ کھوج نکالیں گے اور اس سے نمٹنا اک الگ سردرد ہوگا ۔ڈیم بنانااور ہنگامی بنیادوں پر بنانا تحریک انصاف کیلئے ایک الگ چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اگرچہ فاضل چیف جسٹس نے دیامر بھاشااورمہمند کے لیے قابل تحسین قدم اٹھایا ہے لیکن اس سارے معاملے کیلئے کسی عالمی اقتصادی ادارے کو سامنے لانا ہوگا ۔پانی کی کمیابی اور سیلابی کیفیت سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔قصہ مختصر چیئرمین تحریک انصاف نے جو خواب عوام کے سامنے رکھ دئیے ہیں ان کو شرمندہ تعبیر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔امن وامان، سیکیورٹی، تعلیم، صحت، صاف پانی، شجرکاری، زراعت، بجلی کی بلاتعطل فراہمی وہوشر با بلوں کا ازالہ، ماحولیات اور دفاعی استحکام سمیت دیگر مسائل اگر اس بار حل نہ ہوئے تو پاکستانی قوم کی امیدوں کے چراغ بجھ جائیں گے اور گمبھیر اندھیرا ہوگاجس میں کچھ بھی ممکن ہوگا ۔