اللہ تعالیٰ نے مرکز توحید کیلئے مکہ مکرمہ اور اسکی پاسبانی کیلئے مملکت کا انتخاب کیا ہے، امام حرم
مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے واضح کیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مرکز توحید کے لئے مکہ مکرمہ اور اسکی خدمت و پاسبانی کیلئے سعودی عرب کا انتخاب کیا۔سعودی عرب اسکے قائدین اور عوام نے خود کو ملنے والے آسمانی اعزاز کا حق ادا کرنے کیلئے تن من دھن کی قربانیاں دیں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ضیوف الرحمن کو جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ خطبہ سننے والوں میں پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش ، ملائیشیا، انڈونیشیا اور ایران کے عازمین کثیر تعداد میں موجود تھے۔ امام حرم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہر انسان پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ مقدس ہیں۔ اللہ پر ایمان ضروری ہے۔ جب تک اسمائے حسنی پر مکمل اور گہرا ایمان نہیں ہوگا تب تک ایمان درست نہیں ہوگا۔ انسان جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ کی عظمت سے واقف ہوتاچلا جائیگا اتنا ہی زیادہ اللہ کی تعظیم اور اس کی تکریم کا احساس اس کے دل میں بڑھتا چلا جائیگا۔ اللہ تعالیٰ اپنی ہستی ، اپنی صفات اور اپنے اسماءہر لحاظ سے عظیم ہے۔ دنیا کے تمام انسان رب کی جتنی بھی تعظیم کرلیں ۔ وہ تعظیم کا حق ادا نہیں کرسکتے۔ امام حرم نے کہاکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرتا ہے اسے بندے کی حیثیت سے اپنی کم مائیگی او ررب کی عظمت شان معلوم ہوجاتی ہے۔ ایسا انسان کبھی اللہ کی سرتابی کی جرا¿ت نہیں کرسکتا۔ امام حرم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی تمام بستیوں میں مکہ مکرمہ کو سب سے منفرد اور مقدس بنایا۔ اسے اپنی ذات کی طرف منسوب کیا۔ اللہ تعالیٰ نے مقدس شہر کے امن و امان میں خلل کا ارادہ کرنے والوں کو درد ناک عذاب کا انتباہ دیا۔ اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اگرکوئی شخص مقدس شہر میں کسی جرم کا ارتکاب کریگا تو ایسے شخص کیلئے اللہ تعالیٰ کی وعید اور اسکا عذاب کتنا بھیانک ہوگا۔ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے یہاں کتنا مکروہ اور ناپسندیدہ ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو صحیح بخاری میں مذکور ہے۔ ارشاد یہ ہے کہ ”اللہ تعالیٰ کو 3طرح کے لوگ سب سے زیادہ ناپسند ہیں۔ رسول کریم نے ان 3 میں سے ایک اس شخص کو بتایا جو حرم شریف میں زیادتی کا مرتکب ہو۔ امام حرم نے کہاکہ اللہ نے اپنے بندوں کو بہت ساری نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ ان میں سے ایک نعمت یہ بھی ہے کہ اس نے بیت اللہ کی خدمت ایسے لوگو ں کو تفویض کی ہے جو صحیح معنو ں میں اسکی نگہداشت اور اسکی خدمت کا فرض انجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین کے وجود کا اعزاز مملکت سعودی عرب کو بخش رکھا ہے۔ مملکت نے اس کے لئے اپنے جملہ وسائل اور ادارے وقف کررکھے ہیں۔ حج ، عمرہ اور زیارت پر آنے والوں کی خدمت بڑھ چڑھ کر کی جارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہاں کے امن و امان، خوشحالی اور سربلندی کو قائم و دائم رکھے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ علی الحذیفی نے جمعہ کا خطبہ اہل ایمان کیلئے خود احتسابی کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہاکہ انسان کی صلاح و فلاح کا دارو مدار اپنے آپ کو قابو میں رکھنے، اپنے احتساب اور ہر چھوٹی بڑی بات اور عمل ناپ تول کر کہنے اور کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنے کردار و گفتار کو کنٹرول کرتا ہے اپنے نفس کا احتساب کرتا ہے اور دل و دماغ میں آنے والے خیالات و احساسات کو اللہ کی مرضی کا پابند بناتا ہے ایسا انسان کامیاب رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنا احتساب کرے اور اپنے کردار و گفتار پر نظر رکھے۔