Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش‘طلباء کا خونریز احتجاج‘317 بسیں نذرآتش‘51افراد زخمی

ڈھاکہ۔۔۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت  ڈھاکہ میں تیز رفتار بس سے 2 نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد طلباء کے مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں۔جو عام انتخابات سے قبل حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی کا باعث ہے۔احتجاج اس وقت شروع ہوا جب دارالحکومت ڈھاکا میں ایک بس نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماردی،جس کے نتیجے میں موٹرسائیکل سوار نوجوان ہلاک ہوگیا ۔پولیس حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ روز ہونے والے ٹریفک حادثے میں بس ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے‘تاہم نوجوان کی ہلاکت کے بعد مظاہرین نے ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج کردیا اور پرتشدد مظاہروں میں 317 بسیں نذرآتش کر دیں جس کے نتیجے میں 51 افراد زخمی ہوگئے‘جنہیں فوری طبی امداد کیلئے قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب اس سارے معاملے پر بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزمان خان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے طلباء  کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے اور پارلیمنٹ کے اگلے سیشن میں قانون کا مسودہ پیش کیا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ  ہمیں ڈر ہے کہ یہ تحریک پرتشدد ہوسکتی ہے کیونکہ یہ حکومت کو کمزور کرنے کی ایک سازش ہے لیکن ہم نابالغوں کو اکسانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ثبوت ہے کہ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی ( بی این پی ) نے اپنی طلبہ تنظیم کے کارکنان کو ان مظاہرین کیساتھ ملنے کا کہا تھا لیکن میں والدین پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو اس احتجاج سے دور رکھیں۔تاہم بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سڑک پر ہونے والے حادثات اور بڑے پیمانے پر شروع ہونے والے بحران کو حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے،لہٰذا حکومت کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔

شیئر: