طلاق ثلاثہ بل راجیہ سبھا میں پیش نہ ہوسکا
نئی دہلی - - - - راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ سے متعلق بل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا اسے سرمائی اجلاس تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔حکومت بل کوپارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آج آخری دن منظور کرانا چاہتی تھی۔بل میں چند ترامیم بھی کی گئی تھیں لیکن اس پر اتفاق رائے بنانے میں ناکام رہی۔ بل راجیہ سبھا کے ایجنڈے میں شامل تھا چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے اراکین کو مطلع کیا کہ اتفاق رائے نہیں ہوپانے کے باعث بل کو آج بحث کے لئے پیش نہیں کیا جائے گا۔شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے مسلم خواتین بل2017 کولوک سبھا نے پاس کیا تھا ۔اسے گذشتہ جنوری میں راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا لیکن اپوزیشن کے اعتراضات پر حکومت نے اسے بحث او رمنظور کرانے کے لئے آگے نہیں بڑھایا تھا۔ راجیہ سبھا میں حکمراں این ڈی اے کی اکثریت نہیں اسلئے بل پاس کرانے کے لئے اسے اپوزیشن کی حمایت ضروری ہے۔اپوزیشن کے اعتراضات پر کابینہ نے اس بل میں کل 3 ترامیم کومنظوری دی تھی حکومت چاہتی تھی کہ اسے راجیہ سبھا میں بحث اور منظور کرانے کے لئے رکھا جائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ میں بل میں 2 ترامیم کو منظوری دی گئی تھی۔ پہلے ترمیم کے تحت طلاق ثلاثہ کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرانے کا اختیار خود متاثرہ بیوی، اس کے خونی رشتہ دار اور شادی کے بعد ہونے والے رشتہ داروں کو ہوگا۔دوسری ترمیم کے تحت بل میں مفاہمت کی بات کی گئی ہے۔ مجسٹریٹ مناسب شرائط پر شوہر بیوی کے درمیان سمجھوتہ کراسکتا ہے۔ایک دیگرترمیم ضمانت کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ اس میں مجسٹریٹ کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ متاثرہ کا موقف سننے کے بعد ملزم شوہر کی ضمانت منظور کرسکتا ہے۔اپوزیشن کانگریس نے بل کی لوک سبھا میں حمایت کی تھی لیکن راجیہ سبھا میں کچھ ترمیم کرنا چاہتی تھی۔