کینڈا کیلئے سعودی عرب کا پیغام
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فریلینڈ کی گپ شپ اور ریاض میں کینیڈا کے سفارتخانے کی لن ترانی نے انکے ملک کو سعودی عرب کے ساتھ بلاوجہ الجھا دیا۔ سعودی عرب نے اس موقع پر وہی سب کچھ کیا جو معمول کے مطابق کیا جاتا ہے۔ سفارتی روایت کے مطابق کینیڈا کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیدیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کو معطل کردیا گیا۔ سعودی عر ب نے دو ٹوک الفاظ میں یہ پیغام پاس کردیا کہ ملک کی خودمختاری سرخ نشان ہے۔
مملکت کے داخلی امور میں مداخلت کی بات سوچنے والے کو ٹھوس پیغام دیدیا گیا۔ مملکت نے واضح کیا کہ ایک ملک دوسرے ملک سے سیاسی رابطے کے لئے معرو ف طور طریقے اپناتا ہے۔ یہ طور طریقے انجانے نہیں بلکہ سفارتی روایات اور بین الاقوامی قوانین نے متعین کئے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں 1961ءکے دوران ویانا سفارتی معاہدے میں بھی یہ بات صراحت کیساتھ موجود ہے کہ کوئی بھی ملک دوسرے ملک کے اندرونی امورمیں مداخلت کا مجاز نہیں۔ ریاض میں کینیڈا کے سفارتخانے اورکینیڈا کی وزیر خارجہ نے مملکت کے اندرونی امور میں دخل اندازی کرکے اس اصول کو پامال کیا۔
مملکت کے داخلی امور میں مداخلت نے کینیڈا کے سفارتکارو ں کو الجھا دیا چنانچہ کینیڈا کے سابق عہدیداروں نے واضح کیا کہ ان کے دفتر خارجہ نے سنگین سفارتی غلطیاں کی ہیں۔ کینیڈا کے اقتصادی حلقو ں کی جانب سے بھی اپنے دفتر خارجہ پر نکتہ چینی بڑھتی جارہی ہے۔ کینیڈا کے سابق وزیر خارجہ جان بائرڈ نے اپنے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے طیارے پر سوار ہوں اور بحران کو قابوکرنے کیلئے سیدھے ریاض پہنچ جائیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭