Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقتصادی اصلاحات او رعالمی مالیاتی فنڈ

 پیر27اگست 2017ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض” کا اداریہ
  اقتصادی منظر نامے کا مطالعہ بحث مباحثے اور چوں چرا کا موضوع بن سکتا ہے۔ اعدادوشمار کتنے ہی سچے پکے کیوں نہ ہوں لین دین کے واقعات کتنے ہی شفاف کیوں نہ ہوں حکمت عملی کتنی بھی واضح کیوں نہ ہو اقتصادی منظر نامے کا مطالعہ چوں چراں کا موضوع بن سکتا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے ماہرین کی رپورٹ اس حوالے سے فیصلہ کن ہوتی ہے۔ انہوں نے سعودی عرب میں روبعمل لائی جانے والی اقتصادی اصلاحات کے حوالے سے جو کچھ تحریر کیا ہے وہ زمینی حقائق کا اعتراف ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ عالمی ماہرین نے تسلیم کیا کہ سعودی عرب نے 2018ءسے لیکر 2020ءتک 12پروگرام نافذ کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ مملکت میں عظیم الشان پروگراموں کے توسط سے اعلیٰ درجے کے ترقیاتی عمل کا سنگ بنیاد ثابت ہونگے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے اقتصادی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مسلسل اصلاحات کی بدولت قومی خزانے کے اہداف پورے ہونگے۔ تیل کے ماسوا اقتصادی وسائل سے شرح نمو کو فروغ حاصل ہوگا۔ عالمی ماہرین نے تسلیم کیا کہ مملکت میں مالیاتی اصلاحات مسلسل ہورہی ہیں۔ چھوٹے اوردرمیانے درجے کے ادارو ںمیں دن بدن جان پڑتی جارہی ہے۔ مالیاتی منڈیوں کی پوزیشن مضبوط ہورہی ہے۔ شرح نمو کے لئے عظیم وسائل پر مشتمل نئی فیکٹریاں قائم کی جارہی ہیں۔ خصوصاً خواتین کیلئے روزگار کے مواقع مہیا کئے جارہے ہیں۔
بعض ذرائع ابلاغ نے سعودی وزیر پیٹرولیم کے اس بیان کو غلط تناظر میں پیش کرنے کی کوشش کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آرامکو نے اپنے حصص فروخت کرنے کا پروگرام منسوخ نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آرامکو سابک میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا حصہ زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔عالمی ماہرین نے رپورٹ میں اس کا بھی حوالہ دیا ہے او رآرامکو کے رجحان کی حمایت کی گئی ۔ عالمی رپورٹ سعودی عرب کے اقتصادی منظر نامے کے آئینے کی حیثیت رکھتی ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 
 

شیئر: