سنگھ کے علاوہ تمام این جی او بند کر دو ،راہول
مہاراشٹر۔۔۔۔پونے کی پولیس نے 6 شہروں میں چھاپہ مارکریکم جنوری کو بھیما کور ے گاؤں تشدد معاملے میں معروف سماجی کارکنان،قلمکاروں اور وکلاء کی گرفتاری کی جس کے بعد بڑے پیمانے پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ان چھاپوں اور گرفتاریوں پراپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی نے ٹویٹر پر تحریر کیا کہ ہندوستان میں صرف ایک این جی او کے لئے جگہ ہے اور وہ ہے آر ایس ایس ،ساری این جی او کو بند کردو اورتمام ایکٹیوسٹس(سرگرم کارکنان) کو جیل میں ڈال دو اور شکایت کنندگان کو شوٹ کر دو ۔ نئے ہندوستان کا استقبال ہے ۔واضح رہے اس معاملہ میں دہلی کے گوتم نولکھا، فرید آبادسے سدھا بھاردواج اور ورور راؤ سمیت5 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ اس پروزیر اعلی ایم کے پرکاش کرات نے کہا ہےیہ جمہوری حقوق پرحملہ ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ان لوگوں کے خلاف تمام معاملوں کو واپس لیکر فورا رہا کیا جائے۔ گرفتاری پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سماجی کارکن اور رائٹر اروندھتی رائے کہتی نے کہا کہ یہ آئندہ انتخابات کی تیاری ہے۔ ہم اس طرح کی چیزوں کی قطعی اجازت نہیں دیں گے۔ہر قسم کے ظلم کیخلاف ایک ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم ہر آزادی سے محروم ہو جائیں گے۔ ‘‘ اروندھتی رائے موجودہ ماحول کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہتی ہیں کہ ’’قاتل بھیڑ کو تیار کرنے اور سرعام قتل کرنے والوں کی جگہ وکیلوں، ادیبوں، رائٹروں، صحافیوں اور دلت حقوق کے لئے کام کرنے والے سماجی کارکنان و دانشوروں کے گھروں پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا جارہا ہےجس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کہاں جارہا ہے۔دوسری جانب پونے پولیس کی اس کارروائی کو غلط ٹھہراتے ہوئے کانگریس رہنما جے پال ریڈی نے کہا کہ یہ عمل تاناشاہی ذہنیت کا مظہر ہے۔ میری ہمدردیاں سماجی کارکنان اور وکلاء کے ساتھ ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو سماج کیلئے کام کر رہے ہیں۔کانگریس ترجمان جے ویر شیرگل نےالزام لگاتے ہوئے کہا کہ سماجی کارکنان کو قصوروار قرار دینا اور ان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارنا اور جعل سازوں کے لیے مفید اسکیمیں تیار کرنا بی جے پی کی جانب سے ’’اچھے دن‘‘ کا ورژن ہے۔