سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ
ایران کے حمایت یافتہ حوثی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کیلئے گھٹیا طورطریقے اور شیطنت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انکی کوشش ہے کہ برادر ملک یمن کی آئینی حکومت کیخلاف انقلاب برپا کرنے کے بعدبے قصور شہریوں کے حقوق پامال کرتے رہیں اور دنیا کا کوئی انسان انکی ان ہولناک حرکتوں کی طرف انگلی تک نہ اٹھائے۔ پُرامن تصفیے کی جملہ کوششوں کو مسترد کرنا اور بین الاقوامی طور پر مسلمہ سہ جہتی حل کو تسلسل کیساتھ نظر انداز کرنا اسی ضد اور ہٹ دھرمی کا پتہ دیتا ہے۔
ایرانی ملاﺅں کا نظام اندرون ملک پے درپے ناکامیوں کے باوجود اپنا عیارانہ ایجنڈا نافذ کرانے میں لگا ہوا ہے۔ یمن میں حوثیوں کی مسلسل مدد کرکے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2216اور قرارداد نمبر 2231کو کھلم کھلا چیلنج کررہا ہے۔ ایرانی نظام علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی اور سعودی عرب کے امن و امان کو تہہ وبالا کرنے کے درپے ہے۔ ہزاروں گولے اور بیلسٹک میزائل آبادی سے مامور سعودی شہروں اور قریوں پر داغے گئے۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی اور انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
حوثی باغی الحدیدہ بندرگاہ کو قابو اور عالمی تجارت کی اہم سمندری گزر گاہوں کو مخدوش کئے ہوئے ہیں۔ انکی کوشش ہے کہ انسانی امداد الحدیدہ کسی شکل میں پہنچنے نہ پائے۔ حوثی عالمی امن و سلامتی کیلئے مسلسل خطرہ ہیں اور دن بدن ان کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ حوثی باغی ایران کے نظام سے گہرا ربط و ضبط پیدا کئے ہوئے ہیں اور اسکی مدد سے خطے کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے ، فرقہ وارانہ اور مسلکی فتنوں کی آگ بھڑکانے ، داخلی امو رمیں کھلم کھلا مداخلت کرنے اور دہشتگرد گروہو ںکی مدد پر کمر بستہ ہیں۔
عرب اتحاد برائے یمن نے بحران کے سیاسی حل کیلئے اقوام متحدہ کے ایلچیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کیساتھ مکمل تعاون کیا، کامل یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جائز آرزوﺅں کی تکمیل کیلئے انتہا درجے محنت کی لیکن ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ہر سنجیدہ کوشش کو مظالطہ آمیزیوں، من گھڑت دعوﺅں ، خود ساختہ کہانیوں او رطرح طرح کے حیلوں کے ذریعے بحران کو دراز سے دراز تر کردیا اور کرتے جارہے ہیں۔ ان کے اپنے اہداف ہیں جو یمنی بھائیو ںکے مفادات سے میل نہیں کھاتے۔