میں عاطف کو اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ہٹانے کے فیصلے پرٹویٹرصارفین خوش نظر آئے ۔ صارفین نے پاکستان میں نظریہ پاکستان کے مطابق اسلامی قوانین کو نافذ کرنے اور یہاں سے لبرل ازم کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ چند ٹویٹر صارفین کی رائے ملاحظہ ہو۔
عائشہ سید نے ٹویٹ کیا : چور دروازوں سے ختم نبوت کے منکرین کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کلیدی عہدوں پر تعینات کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
سبحان احمد نجمی نے ٹویٹ کیا : حکومت نے عاطف میاں کو اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ہٹا دیا ہے ۔ ہم لوگ ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کریں گے۔
عبدالوحید آفریدی نے لکھا : ان تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے عاطف میاں کو اکنامک ایڈوائزری کونسل سے ہٹوانے میں کردار ادا کیا۔ جو شخص نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا اس کی ہمیں ضرورت نہیں۔
شمس الدین امجد نے کہا : قادیانیت کو چند لوگوں یا مولویوں کا مسئلہ قرار دینا صریحاً جھوٹ ہے۔ قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر کیا تھا۔ مولوی وہاں گنتی کے تھے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ادنیٰ مسلمان کا سرمایہ حیات ہے۔ مخالفین اس حقیقت کو سمجھیں۔
علی حسن نے کہا : کوئی کتنا ہی بڑا ماہر معیشت کیوں نہ ہو ، بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ ہو لیکن اگر میرے نبی کو آخری نبی نہیں مانتا تو میں اسے جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی دلیل قبول نہیں ہے۔
مدیحہ مدثر نے ٹویٹ کیا : میرے بزرگوں نے صرف اسلامی پاکستان کے لئے جانوں کی قربانی دی تھی۔ ان کا مقصد پاکستان میں اسلام کا نفاذ تھا۔ اسلام دشمن جتنی بھی کوشش کر لے وہ پاکستان کو سیکولر اور لبرل نہیں بنا سکتے۔ انشاءاللہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ ہوگا۔
اسد علی خان نے کہا : ہم اپنے مزاج اور عمل میں کمزور ترین پیروکار ہیں مگر بنیاد پر چوٹ گوارا نہیں اور محمد صلی اللہ سے بے انت محبت ہی ہماری بنیاد ہے۔
عالیہ خالد نے ٹویٹ کیا : الحمد للہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے۔ قادیانیوں کی کوشش ہے کہ آئین کو غیراسلامی کردیا جائے۔ لیکن پاکستانی قوم اپنے آئین کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ پاکستان تا قیامت اسلامی ملک رہے گا انشاء اللہ۔