عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کونسل سے علیحدگی پر ٹویٹر صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ بعض صارفین نے سے اچھا فیصلہ قرار دیا جبکہ کچھ کے مطابق یہ فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے اور حکومت کو دباؤ میں آئے بغیر بہترین افراد قوم مذہب اور فرقے سے بالاتر ہوکر منتخب کرنا چاہیے۔
ظافر جاوید احمد نے ٹویٹ کیا : پہلے آپ نے ڈاکٹر عبدالسلام کو مسترد کیا اور اب عاطف میاں کو اور اسی طرح دوسری بنیاد پر دیگر کئی افراد کو۔ کیا یہ سب اسی طرح جاری رہے گا یا ہم کچھ برداشت ، میرٹ اور اسے پرامن پاکستان کی امید رکھ سکتے ہیں؟
طارق فتح نے لکھا : پاکستانی وزیراعظم نے پریسٹن یونیورسٹی کے ایک تعلیم یافتہ اکنامک ایڈوائزر عاطف میاں کو صرف اس لئے عہدے سے ہٹا دیا کیوں کہ وہ صحیح مسلمان نہیں ہے۔ یہ انتہائی بدتہذیبی ہے۔
علی مرتضیٰ نے ٹویٹ کیا : 4 ستمبر کو تحریک انصاف کہہ رہی تھی کہ ہم شدت پسندوں کے آگے نہیں جھکیں گے او 7ستمبر کو تحریک انصاف شدت پسندوں کے آگے جھک گئی ہے۔
فہیم انور نے سوال کیا : تحریک انصاف کی حکومت نے عاطف میاں اس سارے مسئلے میں کیوں گھسیٹا جبکہ وہ یہ جانتے تھے کہ وہ اس فیصلے پر کاربند نہیں رہ سکیں گے؟
ارسلان لطیف نے کہا : مجھے لگا تھا کہ عمران خان قائد اعظم محمد علی جناح جیسے لیڈر ہیں لیکن انہوں نے اپنے اعمال سے میری سوچ کو ختم کر دیا۔ اگر آج قائداعظم زندہ ہوتے تو وہ کبھی عمران خان کو بحیثیت وزیراعظم قبول نہ کرتے۔
بدر جعفر نے ٹویٹ کیا : قادیانی حضور پاک صل اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر یقین نہیں کرتے لیکن خود کو مسلمان کہنا چاہتے ہیں۔ وہ خود کو اقلیت تسلیم نہیں کرتے لیکن پھر بھی حقوق اقلیت و والے چاہتے ہیں۔ ایسے کنفیوز ذہن پاکستان کے لیے کچھ اچھا نہیں کرسکتے۔
ڈاکٹر عائشہ نوید نے ٹویٹ کیا : عمران خان نے صحیح فیصلہ لیا ہے اور میں ان کے اس فیصلے میں ساتھ کھڑی ہو۔
فائقہ نے کہا : نئے پاکستان کو میرٹ پر بنیاد رکھنی چاہیے تھی۔