وطن واپسی کا حق .... فلسطینی عوام پر حرف تنسیخ پھیرنے کا اعلان
شریف قندیل۔ المدینہ
القدس اسرائیل کے ہاتھوں فروخت کرنے کے اعلان کے بعد امریکی انتظامیہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حق پر حرف تنسیخ پھیرنے والی نئی پالیسی کا اعلان بھی جلد کردیگی۔نئی پالیسی کا خلاصہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی دستاویزات کے مطابق 55لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں میں سے صرف 5لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی کے حق کو تسلیم کیا جائیگا۔ فی الوقت فلسطینی پناہ گزینوںکی تعداد ڈنمارک اور اس جیسے کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔
افسوس ناک بلکہ مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ جن قائدین نے امن مذاکرات کئے تھے انہوں نے قیام امن کے چکر میں ارض فلسطین سے دستبرداری دیدی اور اب یہی لوگ فلسطین اسرائیل کشمکش کے حتمی ہونے کا رونا رو رہے ہیں۔ وہ اس بات کو یکسر نظر انداز کررہے ہیں کہ اسرائیل کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا چکر چلانے والے اوپر سے لیکر نیچے تک امن کے نام پر خود کو اسرائیل کے سپرد کئے ہوئے ہیں۔
آپ ان لوگوں کو چھوڑیئے جنہوں نے القدس کو فروخت کردیا۔ ان لوگوں کو بھی چھوڑیئے جنہوں نے عربوں کے حقوق کا دھندہ کیا۔ ان لوگوں کو بھی نظر انداز کردیجئے جنہوں نے ثالثی کا چکر چلایا۔ آپ سے بس میرا اتنا کہناہے کہ آپ کبھی مایوس نہ ہوں۔الاقصیٰ کے باشندوں نے جس طرح مزاحمت کی ،وہ آئندہ بھی صدیوں کے سودوں کا مقابلہ کرینگے ا ور فلسطینی پناہ گزیں اپنے وطن عزیز کے ایک، ایک انچ حصے کا دفاع کرینگے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی عظمت یہ ہے کہ انہوں نے برسہا برس وطن سے دور ہونے کے باوجود وطن واپسی کےلئے ہر لمحہ سوچا۔ وہ وطن سے وابستگی کو کاغذ پر نہیں بلکہ دل پر تحریر کئے ہوئے ہیں۔ بعض لوگوں کی نظر میں فلسطین کا حجم ایک سنترے سے زیادہ نہیں۔ پناہ گزینوں کے یہاں فلسطین ایک براعظم کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب جبکہ فلسطین کے سودے کی نیلامی شروع ہوچکی ہے، اب جبکہ فلسطینی پناہ گزینوںکی تعداد میں کمی کا بگل بجایا جاچکا ہے، اب جبکہ فلسطینی عوام کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا شور بلند ہونے لگا ہے، یقین جانئے کہ یہی نوید کا آغاز ہے۔
یہی پناہ گزیں اپنی تاریخ ایسے پتھروں پر رقم کریں گے جنہیں مٹایا نہ جاسکے گا۔ پناہ گزین کسی بھی عنوان سے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہونگے۔55لاکھ پناہ گزینوں کی تعداد گھٹا کر 5لاکھ نہیں کی جاسکے گی۔ ایسے عوام کے وجود کی نفی کیسے کی جاسکتی ہے جن کی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کے شاہد کھیت کھلیان، کنویں ، آسمان اور زمین سب ہیں۔ اس بات کو بھول جائیے کہ پناہ گزینوں کوبین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے عالمی اعلان نے واپسی کا حق دیا ہوا ہے۔ بین الاقوامی قراردادیں تائید میں جاری ہوچکی ہیں۔ سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ آزاد اقوام کو قینچی سے کاٹا نہیں جاسکتا۔ آسمان کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ کسی علاقے کا نہیں ۔یہ وطن، قوم اور ریاست کا قضیہ ہے جسکا نام ”فلسطین “ہے۔ یہ قیامت تک زندہ رہیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭