وژن2030کے خالق، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
جمعرات 20 ستمبر 2018 3:00
یوم الوطنی کی مناسبت سے خصوصی تحریر
ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سعودی وژن 2030 کے خالق ہیں او رنئے عہد کے تقاضوں کے مطابق بین الاقوامی اور علاقائی گروپ بنانے والی شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان خود کہتے ہیں کہ ہم اپنے قدرتی اور افرادی وسائل کی مدد سے روشن مستقبل تعمیر کرسکتے ہیں۔ ہمارا ملک غیر معمولی سرمائے کا مالک ہے۔ ہم اپنے سرمائے کی بدولت آمدنی کے نئے وسائل پیدا کرسکتے ہیں اور اپنی معیشت کو متحرک کرنے میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے سعودی وژن 2030اور قومی تبدیلی پروگرام 2020 کے عنوان سے تحریر کردہ مضامین میں اپنی اس فکر ، اپنی اس سوچ اور اپنے اس عزم کو سادہ زبان و شکل میں اجاگر کیا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کہتے ہیں کہ سعودی عرب کا وژن 2030 ، تین مراحل پر مشتمل ہے ۔ پہلا 2020 جبکہ دوسرا 2025 اور تیسرا 2030 تک مکمل ہو گا ۔ اس دوران منصوبے کے مطابق مقررہ اہداف حاصل کئے جائینگے ۔ ویژن 2030 کے حصول کیلئے جامع منصوبے مرتب کئے گئے ہیں یہ ہر طرح کے ابہام اور غموض سے پاک ہیں ۔ 2017 کے اختتام تک منصوبے پر عمل کرکے مکمل یکسوئی حاصل کرلی گئی۔ 2018 سے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا یہ 3 برسوں پر محیط ہے ۔ اس مرحلے میں 2 منصوبوں پر عمل کیا جارہا ہے جن میں قومی تبدیلی پروگرام اور مالیاتی توازن پروگرام برائے 2020 شامل ہیں ۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے ہر طرح کی دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوجی اتحاد قائم کرکے نہ صرف یہ کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک او ریہاں کی موثر طاقتوں کو اچنبھے میں ڈالا بلکہ بین الاقوامی فیصلہ ساز طاقتوں کو بھی ششدر و حیران کردیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب کی سرحدوں کو دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ کرنے والے رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ وہ اپنا تعارف باتوں سے کم اور عملی اقدامات سے زیادہ کرتے ہیں۔خطرات سے ٹکر لینا اور پرخطر مہم انجام دینا انکی شناخت ہے۔
علاقائی اور بین الاقوامی دشمنوں نے سعودی عرب کو نیچا دکھانے اور اس کے قدرتی وسائل کو خطرات کے بھنورمیں پھنسانے نیز حرمین شریفین کی سرزمین کے تقدس کو پامال کرنے کیلئے مملکت کو تاک کر نشانے پر رکھ لیا ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت دشمن سعودی عرب کو حوثیوں کے توسط سے دہشتگردی کے عالمی جال میں پھنسانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان ان حالات سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں۔ وہ خارجی دہشتگردوں سے ارض طاہرہ کی حفاظت کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے قائد اعلیٰ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں خارجی دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی تدابیر اپنانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان کی سوچ یہ ہے کہ مملکت کی سرحدوں پر منڈلانے والے حوثی دہشتگردوں کے خطرات کے ڈانڈے شام اور عراق میں دہشتگردانہ حملے کرنیوالی خطرات تنظیموں نیز شامی بحران سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اسی تناظر میں ایک طرف تو عرب دنیا کی موثر طاقتوں کا اتحاد قائم کرکے حوثی دہشتگردوں سے مقابلے کا موثر پروگرام بنایا اور دوسری جانب علاقے کی دہشتگردتنظیموں سے نبردآزماہونے کیلئے موثر ممالک امریکہ، روس،یورپی دنیا اوربراعظم افریقہ اور جنوبی امریکہ کے ممالک کے ساتھ تال میل پیدا کیا ہوا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں تمام متعلقہ ممالک کے رہنماؤں سے رابطے پیدا کرکے انہیں سعودی عرب کے دورے کرائے ۔ انہوں نے خود بھی عرب ممالک اور روس وغیرہ کے متعدد دورے کرکے معاملات کو سمجھنے اور سمجھانے ،گتھیوں کو سلجھانے کا اہتمام کیا۔
سعودی عرب نے 20مارچ 2015ء کو یمن میں حوثیوں کے خلاف جس جنگ کا آغاز فیصلہ کن طوفان کے نام سے کیا اس کے روح رواں شہزادہ محمد بن سلمان ہی تھے۔ اس جنگ کا آغاز 100لڑاکا طیاروں اور ڈیڑھ لاکھ فوجیوں نے یک بارگی حملہ کرکے کیا تھا۔