Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی غیر متزلزل خارجہ پالیسی

اتوار 30ستمبر 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  بین الاقوامی برادری عالمی تعلقات کے حوالے سے سعودی عرب کی دو ٹوک غیر متزلزل پالیسی کو بخوبی سمجھتی ہے۔ عالمی برادری کو احساس ہے کہ سعودی عرب موثر اہم ریاست کے طور پر متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے۔ عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے سعودی عرب کے اقدامات اپنی یکسانیت اور توازن کیلئے مشہور ہیں۔جب جب خطے کو دہشتگردی کے خطرات لاحق ہوئے ،جب جب باغی ممالک نے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے والے علاقائی منصوبے بنائے تب تب سعودی عرب نے آگے بڑھ کر انہیں روکا۔
سعود ی عرب کو اپنے اس روشن ورثے پر فخر ہے۔سعودی عرب نے پوری دنیا کو اس حوالے سے شاندار مثال پیش کی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں سیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مملکت کی اس غیر متزلزل پالیسی کا ببانگ دہل اعادہ کیا۔
پوری دنیا کو ان دنوں بڑے بڑے چیلنج اور خطرناک بحران درپیش ہیں۔ دہشتگردی کا سامنا ہے۔ فلسطین پر اسرائیل کا مسلسل ناجائز قبضہ ہے۔ ایران کی جانب سے خانہ جنگیوں کی سازشیں ہیں۔ یمن وغیرہ میں اسکی فتنہ انگیزیاں ہیں۔ حوثیوں کے ہاتھوں مسائل کے سیاسی حل میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے حربے ہیں۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہا ہے جبکہ اقوام متحدہ تضادات، اضمحلال اور متعدد بحران کے حل کے سلسلے میں بے چارگی کا شکار ہے۔ سعودی عرب نے اس تناظر میں واضح کیا کہ تنازعات کے پرامن حل پر توجہ دینا ہوگی۔ انہیں دھماکہ خیز ہونے سے روکنا ہوگا۔ ثالثی کی کوششوں پر انحصار کرنا ہوگا۔ اسی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب انسانیت نواز خدمات بھی بڑے پیمانے پر انجام دے رہا ہے جس پر عالمی برادری عش عش کررہی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: