Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پشاور_یونیورسٹی

پشاور یونیورسٹی میں فیسوں کے اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس کے لاٹھی چارج کی تمام طبقہ ہائے فکر کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے اور اسے پختونخوا پولیس کا شرمناک عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ 
اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلی محمد عامر نے ٹویٹ کیا : ہم پشاور یونیورسٹی کے طالب علموں پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور اس واقعے کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ احتجاج کرنا سب کا جمہوری حق ہے ۔
سابق ایم این اے عائشہ سید نے کہا ‏: پشاور یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے کے خلاف نہتے طلبہ کے پرامن احتجاجی مظاہرے پر پشاور پولیس کا بیہمانہ تشدد قابل مذمت ہے۔ اس پر حکام بالا کو فوری نوٹس لینا چاہئے۔
حارث محمد نے ٹویٹ کیا : کیا یہ ہے خیبر کی وہ مثالی پولیس جس کی مثالیں سن سن کر ہمارے کان پک چکے ہیں؟ اور یہ ہے پولیس ریفارمز کا نتیجہ۔ جمہوری حکومت کے دور میں طلبہ پر بدترین اور بہیمانہ تشدد شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ ہمارے ادارے کب تک اپنی ہی عوام کو فتح کرتے رہیں گے۔
زہرہ خان نے لکھا : یہ کھلا ظلم ہے۔ اگر پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں 124 دن لمبا دھرنا کرسکتی ہے تو پشاور یونیورسٹی کے طلبہ کا بھی حق ہے کہ وہ پرامن احتجاج کریں لیکن ایسا کرنے پر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔
عبداللہ ظفر نے کہا : پشاور یونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر خیبرپختونخوا کی پولیس کی جانب سے تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں 20 طالبعلم زخمی حالت میں ہیں جن میں سے 15 کے سر پر چوٹ آئی ہے جبکہ 17 سے زائد کی ٹانگیں تور دی گئی ہیں اس کے علاوہ انہیں جیلوں میں بھی بند کیا گیا ہے۔ 
فاطمہ سعدیہ نے ٹویٹ کیا : میں پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر ہونے والے بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتی ہوں۔ حکومت کو اس ظلم کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہیے اور طالبعلموں کے مطالبات کو پورا کرنا چاہیے۔
جبران بٹ نے لکھا : کیا یہ جمہوری رویہ ہے؟ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے ملک کے دارالحکومت کو 126 دن تک اپنے دھرنے کے لئے بند کیے رکھا لیکن فیسوں میں کمی کے لیے طالب علموں کا پرامن احتجاج برداشت نہ کرسکے۔
افضال وٹو نے ٹویٹ کیا : ‏آج پشاور یونیورسٹی میں طلبہ پر ہونے والا تشدد بربریت وحیشانہ عمل قابل مذمت ہے اس طرح کی بدمعاشی کرنے کے لئے نیا پاکستان کا ڈھونگ رچایا گیا تھا
 

شیئر:

متعلقہ خبریں