ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انٹرویو میں کیا کچھ کہا؟
ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انٹرویو میں کیا کچھ کہا؟
ہفتہ 6 اکتوبر 2018 3:00
ترسیل زر پر پابندی نہیں
O سعودی عرب نے ترسیل زر پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ تشویش کی کوئی بات نہیں۔ سعودی مارکیٹ دولت کی گردش کی آزادی کی پالیسی پر قائم ہے۔ جنگ خلیج کے دوران بھی مملکت نے ترسیل زر کی ممانعت نہیں کی تھی۔ سعودی عرب اپنے اس عہد پر قائم تھا، ہے اور رہے گا۔
" قانون وصایت " پر علماءسے گفتگو ہوگی
O سعودی خواتین کو ڈرائیونگ سمیت بہت سارے مواقع فراہم کردیئے گئے۔ خواتین کے حوالے سے قانون وصایت معاشرے میں گفت و شنید کا موضوع بنا ہوا ہے۔ سربرآوردہ علماءبورڈ سے اس قانون کی بابت روشنی لی جائے گی کہ اس حوالے سے کیا کچھ اسلامی ہے اور کیا کچھ مختلف ہے۔ بلاشبہ تبدیلی آئے گی۔ ساتویں عشرے کی صورتحال سے آج کا منظرنامہ مختلف ہے۔ میرے علم کے مطابق قانون وصایت 1979ءمیں تیار کیا گیا تھا۔ فی الوقت ہم 1979ءکے بعد تیار کردہ قوانین پر نظرثانی کررہے ہیں اور علماءبورڈ کے بیشتر ارکان سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے بہتری کا موقع ہے۔
یمن میں ایک اور حزب اللہ کی اجازت نہیں دے سکتے
O جزیرہ نما ئے عرب میں نئی حزب اللہ کا وجود نہیں چاہتے۔ یہ سعودی عرب ہی نہیں پوری دنیا کے حوالے سے سرخ نشان ہے۔ امید ہے کہ یمنی بحران جلد حل ہوجائے گا اور یمنی فریق بہت جلد مذاکرات اور معاہدے کیلئے تیار ہونگے۔
ًکویت کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کیلئے کوشاں
O کویت اور سعودی عرب کے درمیان ریاستی بالادستی والے تعلق کی بابت نصف صدی سے بعض امور معلق پڑے ہوئے ہیں۔ کویتی متعلقہ علاقے سے پیداوار جاری رکھنے سے قبل اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ 50 سالہ مسئلے کو چند ہفتوں میں حل کرنا ممکن نہیں۔ اس تناظر میں ہماری کوشش یہ ہے کہ کویتیوں کے ساتھ ایسا معاہدے طے پاجائے کہ ہم آئندہ 5 تا 10 برس متعلقہ ادارے سے پیداوار لیتے رہیں اور ساتھ ہی ساتھ ریاستی بالادستی کے مسائل حل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہیں۔ کویت میں دو فریق ہیں۔ ایک فریق چاہتا ہے کہ بالادستی کا مسئلہ حل کئے بغیر پیداوار معلق رکھی جائے ، دوسرا فریق ہماری خواہش کی حمایت کررہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس مسئلے کا حل کویت اور سعودی عرب دونوں کیلئے اچھا ہوگا۔ یہ وقت کا مسئلہ ہے حل ہوجائے گا۔
کینیڈا کو معافی مانگنا ہوگی
O ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ کینیڈا نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی۔ اس نے سعودی عرب کے داخلی امور میں مداخلت کی ۔ کینیڈا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ کینیڈین حکومت کو اپنی غلطی کا علم ہے۔ تدارک کیلئے اسے معافی مانگنا ہوگی۔
کینیڈا اور امریکہ میں فرق کیوں؟
O سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے دریافت کیا گیا کہ کینیڈا اور امریکہ کے درمیان فرق کیوں ؟ جرمنی اور کینیڈا بھی سعودی عرب کے دوست تھے ۔ دونوں نے جو کچھ کیا وہ صدر ٹرمپ کے بیان سے کمتر تھا؟ انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ بالکل مختلف ہے۔ کینیڈا نے سعودی عرب کو ایسے معاملے میں حکم جاری کیا جس کا کینیڈا مجاز نہیں تھا۔ کوئی بھی ملک کسی بھی ملک کو اس کا داخلی مسئلہ کے حوالے سے حکم جاری کرنے کا مجاز نہیں۔ ہمارا خیا ل ہے کہ یہ مسئلہ صدر ٹرمپ سے بالکل مختلف ہے۔ وہ امریکہ میں اپنے عوام سے ایک خاص مسئلے پر اظہار خیال کررہے تھے ۔