Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک صدر بھی اپنی جیلوں میں بند سیکڑوں صحافیوں کو رہا کریں، واشنگٹن پوسٹ

ریاض۔۔۔امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے متعلق مفصل رپورٹ جاری کر کے واضح کیا کہ مغربی دنیا نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے دفاع اور ان کے قضیہ کو صاف شفاف شکل میں رائے عامہ کے سامنے اجاگر کرنے نیز ان کی موت کے ذمہ دار افراد کے احتساب کے مسلسل مطالبے پر ترک صدر کو سراہا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اس تمہید کے بعد مطالبہ کیا کہ اب ترک صدر کو اپنا اعتبار بنانے کیلئے اپنے یہاں انہی اصولوں پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔ جن کے نفاذ کا مطالبہ وہ خاشقجی کے مسئلے میں کرتے رہے ہیں۔ امریکی جریدے نے واضح کیا کہ ترک صدر اپنی جیلوں میں قید ان ہزاروں صحافیوں ، سرکاری ملازمین اور اسکالرز کو رہا کریں جنہیں من گھڑت الزام لگا کر جیلوں میں ڈالے ہوئے ہیں۔ جریدے نے توجہ دلائی کہ جولائی 2016ء کی ناکام بغاوت کے بعد ترک حکومت نے اپنے حریف فتح اللہ گولن سے ہمدردی کے شبہ تک میں لوگوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا۔ اردگان کا الزام تھا کہ میرے خلاف بغاوت فتح اللہ گولن نے ہی کرائی ہے۔ گولن اس الزام سے مسلسل انکار کر رہے ہیں۔ ترک حکومت 189ابلاغی اداروں کو بند کر چکی ہے۔ 319صحافیوں کو جیل میں ڈالا تھا ان میں سے 180اب تک قید میں ہیں۔ 6000سے زیادہ اسکالرز کو برطرف کیا گیا۔ 4662ججوں اور پبلک پراسیکیوٹر کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا  اور 3000اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کیا گیا۔  

شیئر: