زیورات تمام خواتین کے پاس موجود ہوتے ہیں . انکے بغیر کسی بھی تقریب میں شرکت کے لیے تیاری ادھوری سمجھی جاتی ہے . یہ نازک سے زیور جہاں حسن میں نکھار کا سبب بنتے ہیں وہیں مکمل توجہ اور حفاظت کا بھی تقاضہ کرتے ہیں . سونے ، چاندی ، ہیرے ، پتھر ، نگینے اور موتیوں سے بنے زیورات کو ٹوٹنے اور سیاہ پڑنے سے بچانے کے لیے انکی حفاظت ضروری ہے . ہر زیور دوسرے سے مختلف اور منفرد نوعیت کا حامل ہوتا ہے لہذا اسکا ڈیزائن متاثر ہونےسے بچانے اور ایک دوسرے کی رگڑ لگنے سے محفوظ رکھنےکے لیے انہیں خاص انداز میں محفوظ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے . ماہر جیولرز مشورہ دیتےہیں کہ زیور کو نرم و ملائم ڈبوں میں علیحدہ علیحدہ رکھیں تاکہ ایک دوسرے کی رگڑ سے انکی شکل اور ڈیزائن متاثر نہ ہو . اسکے علاوہ جیولری کو ہر بار استعمال کے بعد ایسڈ فری ٹشو میں لپیٹ کر جیولری بکس میں رکھیں .
زیور کو ہر قسم کے موسمی اثرات سے بچانا بھی بے حد ضروری ہے . زیور ہمیشہ ایسی جگہ پررکھیں جہاں سورج کی روشنی براہ راست اس پر نہ پڑ رہی ہو ، جہاں نمی یا شدید خشکی نہ ہو اور ماحول اور درجہ حرارت بھی بہت زیادہ گرم یا ٹھنڈا نہ ہو. اسکا بہترین اصول یہ ہے کہ زیور کو کمرے کے عام درجہ حرارت پر المای میں رکھیں . اس طرح اس پر تیز دھوپ یا روشنی اثر نہیں کر سکے گی . اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ زیور کو انہی باکس میں رکھیں جس میں انہیں خریدا گیا تھا.
چاندی کے زیورات عام طور پر سیاہ پڑ جاتے ہیں . اسے سلور آکسیڈائزنگ کہتے ہیں . سیاہ ہونے سے بچانے کے لیے چاندی کے زیورات کو ایئرٹائٹ بیگز میں رکھیں . ایئر ٹائٹ بیگ میں سیلیکا جیل پیک بھی ضرور ڈالیں تاکہ اضافی نمی کے باعث سلفر زیور کو خراب نہ کرے .