اجودھیا میں حالات معمول پر، مسلمان گھروں کوواپس آنے لگے
اجودھیا۔۔۔اتر پردیش کے ضلع اجودھیا میں گزشتہ دنوں مندر تعمیر کے مسئلے پر وشو ہندوپریشد کی جانب سے ’’دھرم سبھا ‘‘منعقد کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں وی ایچ پی کارکن اور سادھوؤں نے شرکت کی۔سبھا میں شرکت کیلئے آنیوالے ہندوؤں نے مختلف نعرے لگائے جس سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا۔امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی دیکھکر اجودھیا کےمسلمانوں نے ضلع انتظامیہ سے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سیکیورٹی سخت کرنے کی اپیل کی تھی۔دریں اثنا بعض خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے ۔ وشو ہند و پریشد کی دھرم سبھا اور دیگر تقاریب ختم ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے پیروکاروں اور پارٹی کارکنان کےاجودھیا سے واپس چلے جانے کے بعد شہر کے حالات معمول پر آنے کے بعدگھر واپس آنے والے 75سالہ شبیر علی نے بتایا کہ گزشتہ رات اجودھیا اپنے مکان پہنچا جہاں کافی سکون محسوس کررہا ہوں۔ وہ فیض آباد میں اپنے رشتے دار کے یہاں 2دن قیام کے بعد واپس آئے۔شبیر نے بتایا کہ1992ء میں ہونیوالے فرقہ فسادات کے زخم تازے تھے جس کی وجہ سے 6افرادپر مشتمل خاندان اور بیمار اہلیہ کے ہمراہ اجودھیا چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اجودھیا کے محلہ گڑیواں ٹولہ کے رہنے والے60سالہ شاکر نے بتایا کہ آج میں اپنے گھر واپس آیا اور خاندان کے دیگر لوگوں کے آنے کا انتظار کررہا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ شہر میں حالات کشیدہ ہوتے دیکھ کر اپنی 4بکریوں اور اہل خانہ کے ہمراہ فیض آباد اپنے رشتے دار کے یہاں چلے گئے تھے۔ 60سالہ واجد نے بتایا کہ میرے گھر کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں تھا لہذا میں تنہا گھرپر رک گیا اور باقی لوگ دوسرے شہر رشتے داروں کے یہاں چلے گئے تھے۔محلہ سید واڑہ کے رہنے والے سید رضوی نے کہا کہ ان کے اہل خانہ فیض آباد میں رشتے دار کے یہاں مقیم ہیں ۔انہیں واپس لانے کے لئے گاڑی بھجوادی ہے اور وہ بھی شام تک گھر آجائیں گے۔
ہندوستان کی تازہ ترین خبروں کے لئے ’’اردونیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں