Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاہتا ہوں نواز شریف کلیئر ہوں‘ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکپتن اراضی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میں چاہتا ہوں کہ 2 بار وزیرا علیٰ بننے والے اور 3 مرتبہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہونے والے نواز شریف کلیئر ہوں۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی زیر سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عدالتی حکم پر نواز شریف ذاتی طور پر سماعت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ اوقاف کی زمین کے دعویداروں نے کیس کیا، ہائیکورٹ نے بھی قراردیا کہ زمین محکمہ اوقاف کی ہے۔ آپ کو نوٹی فکیشن نہیں سمری منظور کرنی تھی، تاثر یہی ملے گا کہ نوٹی فکیشن آپ کی منظوری سے جاری ہوا۔ نواز شریف نے کہا کہ ایسا کوئی نوٹی فکیشن ریکارڈ پر نہیں۔ نوٹی فکیشن کا نمبر غلط ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا، میراخیال ہے نچلی سطح پر کوئی گڑبڑ ہوئی ہے۔ شاید سیکرٹری اوقاف نے اختیارات کے تحت 1971ءکے نوٹی فکیشن کو ڈی نوٹیفائی کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ بہت قیمتی زمین تھی۔ سوال نوٹی فکیشن کے نمبر کا نہیں، سیکرٹری اوقاف کے پاس ایسے کوئی اختیارات نہیں، کیا محکمہ اوقاف کے ساتھ فراڈ ہوا ہے ، ایک ایسی چیز آگئی ہے جس کی تحقیق کی ضرورت ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ 2 بار کے وزیراعلیٰ اور 3 بار کے وزیراعظم کلیئر ہوں۔ پولیس، نیب، ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن یا جے آئی ٹی میں سے کس سے تحقیق کرائیں؟نواز شریف نے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں میں اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ تحقیقات پر کوئی حرج نہیں لیکن میرا جے آئی ٹی کا تجربہ اچھا نہیں، کسی اور سے انکوائری کرالیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ جیسے رہنما بھی انصاف کرسکتے ہیں، آپ خود منصف بن جائیں۔ نواز شریف ایک ہفتے میں بتادیں کس ادارے سے تحقیق کرائیں۔ بعد ازاں عدالت نے پاکپتن اراضی کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی جب کہ نوازشریف کو آئندہ حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔ 
 

شیئر: