بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترقیاتی عمل میں شریک کرینگے، عارف علوی
سعودی مارکیٹ میں غیر تربیت یافتہ محنت کش طبقے کی نسبت تربیت یافتہ افراد کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں اس طلب سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، صدر پاکستان کا کمیونٹی سے خطاب
مکہ مکرمہ ( جاوید راہو )صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے پاکستان میں ایک مو¿ثر سرمایہ کاری نظام فراہم کر رہے ہیں. صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ون ونڈو کی صورت میں طویل نظام کو سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے مزید آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ وقت کی بچت ہو اور سرمایہ کار کو بہتر سہولیات دے کر اس جانب راغب کیا جائے۔ ون ونڈو آپریشن سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو مزید کم وقت اور آسان بنائے گا۔ وہ مکہ مکرمہ میں خود سے ملاقات کیلئے آئے ہوئے پاکستانیوں کے ایک وفد سے بات کررہے تھے۔ صدر نے پاکستانی معیشت میں بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ وہ قیمتی زرمبادلہ اپنے ملک بھیج کر ملک کی خدمت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ زر مبادلہ بینکنگ چینلوں کے ذریعے پاکستان بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کی سخت محنت کی کمائی پاکستان کی معیشت میں ترقی کی محرک بن سکے. صدر نے کہا کہ ہم تبدیلی کے لئے آئے ہیں اور ہم سب کو ملکر اسی طرح تبدیلی کا آغاز کرناہے۔ پاک سعودی معاشی تعلقات کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا ہے۔ پاک سعودی دیرینہ تعلقات کی بنیاد دونوں ممالک کے لوگوں کا آپس میں رابطہ اور پاکستانی عوام کی حرمین شریفین سے محبت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی معیشت میں یہ مماثلت ہے کہ ان کی آبادی کا 50 فیصد سے زائد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ایک بہت بڑی صلاحیت ہے اور یہ نوجوان اپنے ممالک کی معیشت میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں اور ان کو کام کرنے کے مواقع ملنا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی مارکیٹ میں غیر تربیت یافتہ محنت کش طبقے کی نسبت تربیت یافتہ افراد کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں اس طلب سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی پاکستانیوں کے ڈیٹا بیس پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانی اپنے ملک کے لئے ایک اثاثہ اوربیرون ملک پاکستان کے سفیر ہیں اور ہم یقینی طور پر انہیں ترقیاتی عمل میں شامل کریں گے اور انکے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔ صدر پاکستان نے وفد کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کو نوٹ کیا اورکہا کہ وہ پاکستان پہنچ کر متعلقہ اداروں سے ان نکات پر رپورٹ لیں گے۔