ریاض۔۔۔ وزیر تجارت و سرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی نے کہا ہے کہ مملکت میں سعودائزیشن کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے وزارت محنت سنجیدگی سے کوشا ں ہے ۔ سعودی نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے وزارت محنت سے ہر طرح کا تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مختلف شہروں میں بقالوں کی سعودائزیشن کرنے سے 35ہزارسے زیادہ سعودی نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مملکت کے قانون کے مطابق مقامی شہریوں کے نام سے غیر ملکیوں کا کاروبار کرنا خلاف قانون ہے ۔ اس رجحان کے خاتمے کےلئے وزارت تجارت جامع حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے ۔ ہمارا ہدف ہے کہ مملکت میں تجارتی پردہ پوشی کو ہر صورت میں ختم کیاجائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ مختلف سیکٹرز میں ٹھیکیداری اور ریٹیل کے شعبے غیر ملکیوں کے قبضے میں ہیں ان شعبوں کے اصل مالک وہ ہیں جبکہ مقامی شہری کا صرف نام استعمال ہوتا ہے ۔ انہوں نے ”الصورة“ پروگرام میں بقالوں کی سعودائزیشن سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے بقالوں کے مالکان پر یہ پابندی عائد کی کہ وہ اپنے یہاں کیشئر سعودی رکھیں جس سے سعودیوں کو روزگار بھی ملے گا اور حقیقت حال بھی منکشف ہو گی اس عمل سے بقالوں کی سعودائزیشن کا ہدف بھی حاصل ہو سکے گا ۔ ڈاکٹر القصبی نے مزید کہا کہ بقالوں میں سعودائزیشن کے حوالے سے جو پروگرام مرتب کیا ہے اس میں آمدنی کے ذرائع کے لئے بینک اکاﺅنٹ استعمال کرنے کا پابند کیا جارہا ہے ۔ اس ضمن میں وزارت تجارت جلد اس قانون کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں بقالوں کے مالکان کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپنا بینک اکاﺅنٹ کھولیں جس میں بقالے کی تمام آمدنی اور اخراجات کا حساب واضح ہو ۔ اس پابندی کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ بقالوں کی آمدنی کا ایک ریکارڈ تیار ہوگا۔ ماجد القصبی نے مزید کہا کہ مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں بقالے موجود ہیں جو باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ بھی نہیں اس حوالے سے وزارت تجارت جامع پروگرام مرتب کر رہی ہے جس کے تحت بقالوں کے معیار کو بہتر بنانے کےلئے انہیں منی سپرمارکیٹ کی طرز پر بنایا جائے گا جس سے مقامی نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے اور خدمات کا معیار بھی بہتر ہو گا ۔ سرکاری ملازمین کے حوالے سے پارٹ ٹائم ملازمت کے سوال پرڈاکٹر القصبی کہا کہ وزارت تجارت وسرمایہ کاری نے اس ضمن میں رپورٹ تیار کی ہے جس میں متعدد نکات کی وضاحت کی گئی ہے ۔ مرتب کردہ سفارشات کو منظوری کے لئے اعلیٰ حکام کوبھیجا گیا ہے جہاں سے منظور ی آنے کے بعد سرکاری ملازمین کے پارٹ ٹائم کام کرنے کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی ۔