خاشقجی قتل ملزمان کوجواب دعویٰ دائر کرنے کی مہلت
ریاض۔۔۔ سعودی پبلکپراسیکیوٹر شیخ سعود المعجب نے بتایا ہے کہ سعودی شہری جمال بن احمد حمزہ خاشقجی قتل کیس کی سماعت کیلئے ریاض کی ایک فوجداری عدالت نے جمعرات کو پہلا اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر قتل کے وہ 11ملزمان بھی اپنے وکلاءکے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جنہیں پبلک پراسیکیوشن خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرائے ہوئے ہے اور انہیں شرعی سزا دینے کا مطالبہ بھی کرچکا ہے۔ ان میں 5 وہ بھی تھے جنہیں پبلک پراسیکیوشن خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی بناءپر سزائے موت کا مطالبہ کررہا ہے۔ سعود المعجب نے بیان جاری کرکے بتایا کہ ملزمان نے اپنے خلاف دعویٰ سن کر اس کی کاپی اور جواب دعویٰ جمع کرنے کیلئے مہلت طلب کرلی ہے۔ فوجداری کی عدالت نے ملزمان کوفوجداری کارروائی قانون کی دفعہ 136کے تحت جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی ہے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ پبلک پراسیکیوشن کے افسران بعض ملزمان کے ساتھ پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خاشقجی کے قتل کے حوالے سے قرائن اور شواہد طلب کرنے کیلئے ترک پبلک پراسیکیوشن کو 2یادداشتیں ارسال کی جاچکی ہیں جبکہ اس سے قبل بھی ترک حکام سے جمال خاشقجی کے قتل کی بابت قرائن اور شواہد طلب کئے گئے تھے تاہم ترکی نے ابھی تک سعودی عرب کی کسی بھی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ دریں اثناء انسانی حقوق کمیشن نے خاشقجی قتل کیس کی پہلی پیشی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جمعرات کو فوجداری عدالت میں کارروائی سنی ۔ پبلک پراسیکیوشن نے 11ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔ انسانی حقوق کمیشن سمجھتا ہے کہ سعودی حکومت نے ملزمان پر مقدمہ چلانے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کیا جارہا ہے۔ جو شخص بھی قتل کے جرم میں شریک ہوگا اسے عبرتناک سزا ملے گی۔ انسانی حقوق کمیشن نے عدالتی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر مفلح القحطانی نے مقدمے کی کارروائی شروع ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ تیزی سے نمٹایا جائیگا۔ انصاف ملے گا۔ جو شخص بھی اس بھیانک جرم میں شریک ہوا ہوگا اسے اس کی سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے قومی ادارے کو پورا بھروسہ ہے کہ عدل کا بول بالا ہوگا۔ جس نے قانون سے تجاوز کیا یا اپنے منصب سے ناجائز فائدہ اٹھایا اسے اسکی سزا ملے گی۔