شاہ فیصل عالمی ایوارڈ
جمعرات 17 جنوری 2019 3:00
علی الخبتی۔ مکہ
گزشتہ ہفتے ریاض میں ایک دوست کے ہمراہ تھا۔ یہ صاحب کنگ سعود یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ دوران گفتگو شاہ فیصل عالمی ایوارڈ کا موضوع نکل آیا۔ میں نے ان سے کہا کہ امسال 40ویں بار کنگ فیصل ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان میں 18سائنسدان وہ ہیں جنہیں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا اور پھر انہی شخصیات کو انٹرنیشنل نوبل ایوار ڈ عطا کئے گئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کنگ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ اپنے آپ میں معتبر ایوارڈ ہے۔ یہ بات سن کر میرے پروفیسر دوست کے چہرے پر حیرت اور استعجاب کی کیفیت آگئی۔ مجھ سے پوچھنے لگے کہ کیا تمہیں اس بات کا یقین ہے کہ 18سائنسدان ایسے ہیں جنہیں کنگ فیصل ایوارڈ دیا گیا اور پھر وہی نوبل ایوارڈ کے مستحق ٹھہرے؟ میں نے کہا کہ مجھے اس بات کا پورا یقین ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارا میڈیا اس جیسی بین الاقوامی علمی، قومی کارکردگی کو نظر انداز کئے ہوئے ہے۔ میں نے ان سے وعدہ کیا کہ میرا اگلا کالم اسی موضوع پر ہوگا۔
کنگ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ نے امسال اپنی عمر عزیز کی 40ویں شمع بجھائی۔ شہزادہ خالد الفیصل نے2جمادی الاول 1440ھ ،مطابق 9جنوری 2019ءکو رواں سال کے لئے 5شعبوں کےلئے ایوارڈ یافتگان کے ناموں کا اعلان کیا۔ اسلامی خدمات، اسلامک اسٹڈیز، عربی زبان و ادب ، میڈیسن اور سائنس کے شعبوں میں منفرد کارنامے انجام دینے والوں کو انعام کیلئے منتخب کیا گیا۔ تقریب الفیصلیہ ہوٹل کے امیر سلطان ہال میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر دانشور اور صحافی کثیر تعداد میں موجود تھے۔
شاہ فیصل ایوارڈ اپنے اہداف ، اقدار اور روایات کے تناظر میں نوبل ایوارڈ کا ہم پلہ ہے بلکہ بعض پہلوﺅں پر اسے اس پر برتری حاصل ہے۔ برتری کا پہلو یہ ہے کہ کنگ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ سیاسی وابستگی سے بالا ہوکر دیا جاتا ہے۔ اسکی بنیادی شرط یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا ایسے کسی بھی ادارے کو کنگ فیصل ایوارڈ کیلئے کسی بھی شخصیت یا ادارے کو نامزد کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی جو سیاسی مقاصد رکھتا ہو۔ کنگ فیصل ایوارڈ کےلئے امیدواروں کا انتخاب علمی ادارے یا تحقیقاتی ادارے یا معروف علمی شہرت رکھنے والی جامعا ت کرتی ہیں۔
ایوارڈ کا اولیں مقصد اسلامی خدمات کا فروغ ہے۔یہ ایوارڈ مختلف ممالک کے سربراہ ، قائدین، علماءاور محترم ادارے حاصل کرچکے ہیں۔ یہ ایوارڈ ایسی شخصیت یا ایسے ادارے کو دیا جاتا ہے جس نے اپنے علم اور اپنی فکر سے اسلام اور اسکے پیرو کاروں کی خدمت کی ہو یا اسلام اور مسلمانوںکیلئے کوئی غیر معمولی کارنامہ انجام دیا ہو۔ ایوارڈ کے متعدد اہداف یا کوئی ایک ہدف حاصل کیا ہو۔ اسکا فیصلہ کہ کون حقدار ہے اور کون نہیں،انتخابی کمیٹی کا صوابدیدی اختیار ہے۔ دوسرا ایوارڈ اسلامک اسٹڈیز پر دیا جاتا ہے۔ یہ اسلامی لائبریری کو منفرد ریسرچ یا تحقیق پیش کرنے والی شخصیت کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ریسرچ سے مسلمانوں کے ذہنوںمیں اسلامی عقائد کی آبیاری ہوئی ہو۔ اسلامی اخلاق و اقدار راسخ ہوئے ہوں۔ دنیا بھر میں محبت، روا داری اور امن کے پیغام کو تقویت ملی ہو۔ اسکامقصد قرآن کریم کی زبان کی خدمت بھی ہے۔ ایک ایوارڈ طب اور سائنس میں منفرد کارنامے انجام دینے والوں کو پیش کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ طب اور سائنس کی دنیا میں نئی نئی دریافتوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ ایوارڈ کےلئے شخصیات کا انتخاب بہت زیادہ چھان بین کے بعد کیا جاتا ہے۔ انتخابی کمیٹی میں نمایاں شخصیات کو رکھا جاتا ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ میرے نکتہ نظر سے کنگ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ کو میڈیا میں وہ مقام اور رتبہ نہیں ملا جس کا یہ حقدار تھا اور ہے۔ نہ اندرون ملک اسکا تعارف شایا ن شان طریقے سے کرایا گیا ہے اور نہ ہی بیرونی دنیا میں اس ایوارڈ کو اس کے صحیح تناظر میں پیش کرنے کی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے۔ بیرونی دنیا میں ایوارڈ کا تعارف نہ ہونے پر صبر کا پہلو یہ ہے کہ یہ ایوارڈ اپنے تشخص غیر جانبداری اور سیاسی وابستگی سے بالا ہونے کے باعث اپنا حق نہیں لے پاتا۔جہاں تک اندرون ملک تعارف کا معاملہ ہے تو اس سلسلے میں نہ صرف یہ کہ سعودی میڈیا بلکہ مسلم میڈیا کو اس کے تئیں اپنا کردارادا کرنا چاہئے۔ یہ ایوارڈ عربوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے انسانوں کی صلاح و فلاح کےلئے قائم کیا گیا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭