سعودی عرب سے شائع ہونے والے ا خبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
نئے عالمی بحران کے نقوش اور رجحانات اجاگر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ وینزویلا کے حوالے سے بڑی طاقتوں میں شدو مد کا آغاز ہوچکا ہے۔ شروع میں بحران اقتصادی تھا۔ وینزویلا کے باشندے خراب اقتصادی حالات سے پریشان ہوکر پڑوسی ممالک منتقل ہوئے۔ رفتہ رفتہ یہ اقتصادی بحران داخلی بحران میں تبدیل ہوگیا۔ 2014ءسے وینزویلا میں اقتصادی کساد بازاری چل رہی ہے۔یہاں افراط زر کنٹرول سے باہر ہوگیا۔ بنیادی اشیاءمیں زبردست قلت پیدا ہوگئی۔ وینزویلا کے سربراہ اسکا ذمہ دار اپنے اُن حریفوں کو قرار دے رہے ہیں جن کی بابت انکا دعویٰ ہے کہ وہ ان کے خلاف اقتصادی جنگ چھیڑے ہوئے ہیں۔ صدر میڈورو 2013ءمیں برسراقتدار آئے تھے۔ تب سے ان پر جمہوریت کو سبوتاژ کرنے اور انسانی حقوق پامال کرنے کے الزامات کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہرے بھڑک اٹھے تھے ۔ کئی مہینے جاری رہے۔ ان میں دسیوں افراد مارے گئے۔
وینزویلا کا بحران عالمی بحران میں تبدیل ہوگیا۔ کئی فریق ایک دوسرے کے مدمقابل آکر کھڑے ہوگئے۔ ایسا لگتا ہے کہ طاقتوں کی نئی کشمکش جنم لے چکی ہے۔ وینزویلا کے بحران نے سرد جنگ کے ماحول کی یاد تازہ کردی ہے۔
ابھی تک یہ تصویر واضح طو رپر سامنے نہیں آ سکی کہ وینزویلا میں کیا ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ صورتحال دن بدن شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ امریکہ اور روس دونوں متضاد موقف پوری قوت کیساتھ اپنائے ہوئے ہیں۔ اگر بحران کے فریقوں کے درمیان اندرون و بیرون ملک ہم آہنگی نہ ہوئی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ نیا عالمی بحران جنم لے گا جس کی ہم میں سے کسی کو بھی ضرورت نہیں۔